حدیبیہ ریفرنس کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج

پاناما کیس میں شریف خاندان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی سفارش کی تھی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

نیب ترجمان عاصم علی نوازش کے مطابق احتساب بیورو 15 ستمبر کو سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں درخواست دائر کرے گا۔

لاہور ہائی کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو بے گناہ قرار دے دیا تھا۔

پاناما کیس میں شریف خاندان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے کی سفارش کی تھی۔

جے آئی ٹی کی سفارش کی روشنی میں سپریم کورٹ نے اپنے 28 جولائی کے فیصلے نیب کو ریفرنسز دائر کرنے کے علاوہ یہ کیس بھی دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔

حدیبیہ ملز ریفرنس کا ذکر پاناما کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ اور پھر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی دو ماہ کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا، اس وقت نیب کے سربراہ قمرزمان چوہدری نے کہا تھا کہ نیب ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہ کرنے کے فیصلے پر قائم ہے۔ تاہم، اب یہ فیصلہ تبدیل کرلیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرینس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔

حدیبیہ ریفرنس مشرف دور میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کی رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔

اسحاق ڈار، بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہوگئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ دفعہ 164 کا بیان انھوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔

حدیبیہ پیپر مل ریفرنس کے حوالے سے عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد نے بھی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں اس ریفرنس پر نیب کی جانب سے کارروائی نہ کرنے کی بابت پوچھنے کا کہا گیا ہے، جمعہ کے روز ہی سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت مقرر ہے اور اب اسی روز نیب نے بھی اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔