فوج اور عدلیہ پر احتساب قانون کا اطلاق نہیں ہوگا

پاکستان میں فوج اور عدلیہ کے خلاف نیب قوانین لاگو نہیں ہوتے اور اپوزیشن کی کچھ جماعتیں اس حوالے سے قانون سازی چاہتی ہیں۔ فوج اور عدلیہ کو احتساب قانون میں لانے کی تجویز پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ لیکن، اب پیپلز پارٹی نے بھی یہ تجویز واپس لے لی ہے

پاکستان کی پارلیمان کی تمام جماعتیں فوج اور عدلیہ کو احتساب کے دائرہٴ کار میں لانے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگئیں۔ تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فصیلہ کیا ہے کہ نئے احتساب قانون کا فوج اور عدلیہ پر اطلاق نہیں ہوگا، جبکہ نیب کے تمام ریفرنسز احتساب کمیشن کو ارسال کردئے جائیں گے۔

قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، جس میں تحریک انصاف کی رکن شیری مزاری نے واک آوٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان کی پارٹی کے مطالبات ماننے کو تیار نہیں ہے۔ یہ پارلیمانی کمیٹی کلاس روم تو نہیں جہاں ہاتھ کھڑے کرکے بات کرنے کی اجازت مانگیں۔ تاہم، احتساب کمیشن کے لیے اپنی ترامیم پارلیمنٹ میں لائیں گے۔

اجلاس کے بعد، ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ مجوزہ احتساب قانون کے دائرہٴ کار میں عدلیہ اور مسلح افواج کو نہیں لایا جائے گا اور اس نکتے پر تمام جماعتوں نے اتفاق کرلیا ہے۔ نئے احتساب کمیشن کے قیام کے بعد تمام زیر التوا انکوائریاں اور مقدمات وہاں منتقل کیے جائیں گے۔ تاہم، مقدمات احتساب کمیشن یا نئی عدالتوں کو منتقل ہونے کے باوجود ختم نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1999 کا نیب قانون انتہائی سخت ہے اور پی ٹی آئی نیب کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن، ہم تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کردہ ترامیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نیب قانون 2017 کے بجائے قومی احتساب کمیشن بل 2017 کے نام کے خلاف ہے۔

پاکستان میں فوج اور عدلیہ کے خلاف نیب قوانین لاگو نہیں ہوتے اور اپوزیشن کی کچھ جماعتیں اس حوالے سے قانون سازی چاہتی ہیں۔ فوج اور عدلیہ کو احتساب قانون میں لانے کی تجویز پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ لیکن، اب پیپلز پارٹی نے بھی یہ تجویز واپس لے لی ہے۔