پاکستان کی قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے 'سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل' کو باقاعدہ قانونی شکل دے کر جمعے کو اس کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے۔
چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق یہ بل عدالتی اصلاحات بل بھی کہلاتا ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اب یہ بل قانون کی شکل میں نافذ ہو چکا ہے۔
حکومت نے 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اس بل کی منظوری لی تھی جب کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی بل پر دستخط کیے بغیر اسے دو مرتبہ واپس بھجوا چکے تھے۔
عدالتی اصلاحات بل قانون بننے سے قبل سپریم کورٹ اپنے ایک حکم میں حکومت کو اس پر عمل درآمد سے روک چکی ہے۔
Supreme Court (Practice and Procedure) Act, 2023 of the Majlis-e-Shoora (Parliament) is deemed to have been assented by the President W.e.f 21 April 2023, under Clause (2) of the Article 75 of the Constitution of Islamic Republic of Pakistan. It is hereby published for general… pic.twitter.com/FIpBmJsALs
— National Assembly of 🇵🇰 (@NAofPakistan) April 21, 2023
قومی اسمبلی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق نئے قانون کو 'سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023' کہا جائے گا جو ایک ہی مرتبہ نافذ العمل ہو گا۔
نئے قانون کے تحت سپریم کورٹ کے سامنے آنے والی درخواست پر بینچ تشکیل دیا جائے گا جس کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے جب کہ بینچ میں دو سینئر ترین ججز شامل ہوں گے۔
تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کا مؤقف رہا ہے کہ نئی قانون سازی بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کے مترادف ہے۔