’میری موسیقی۔۔ میری آواز ۔۔دنیا بھر کے تمام میوزک لورز کے لئے ہے، اسے مذہب کے خانوں میں نہ بانٹئے۔ نہ میں صرف ہندووٴں کے لئے گاتا ہوں ناصرف مسلمانوں کے لئے۔‘
یہ وہ خیالات ہیں جو پاپولر پاکستانی سنگر عاطف اسلم نے میڈیا سے شیئر کئے۔ عاطف اسلم کی مقبولیت پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں یکساں ہے۔ نئی نسل چاہے بھارتی ہو یا پاکستانی، عاطف کے گانوں پر ایک ہی انداز میں جھومتی، گاتی نظرآتی ہے۔
بھارتی شائقین کو اپنی موسیقی سے محظوظ کرانے کی غرض سے ہی وہ ان دنوں بھارت میں مقیم ہیں۔ وہ مختلف شہروں میں کنسرٹس کریں گے۔ ممبئی کے قریبی شہر پونے میں بھی 25 اپریل کو ان کا ایک کنسرٹ ہونا تھا۔ لیکن، مبینہ طور پر ایک سیاسی ونگ کی دھمکیوں کی وجہ سے اسے منسوخ کردیا گیا۔
کنسرٹ کی منسوخی پر اظہار خیال کرتے ہوئے عاطف اسلم کا کہنا ہے ’میں بھارت میں محبتیں شیئر کرنے آتا ہوں۔ یہاں میرے بہت سے چاہنے والے ہیں جو میرا میوزک سننا چاہتے ہیں۔ مجھے کنسرٹ منسوخ ہونے پر کوئی غصہ نہیں۔ ہاں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ میرا میوزک ہر ایک کے لئے ہوتا ہے۔ صرف ہندو یا صرف مسلمان کے لئے نہیں۔‘
عاطف کے بقول ’میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو کیوں ڈروں؟ میں جو کماتا ہوں اس پر ٹیکس بھی دیتا ہوں۔ بھارت کے فینز سے محبت اور پذیرائی ملتی ہے اس لئے بھارت آنا اچھا لگتا ہے۔‘
بھارتی چینل’سی این این، آئی بی این‘ کے مطابق 2005میں بنی فلم ’زہر‘ کے گانے ’وہ لمحے۔۔‘ سے بالی وڈ میں قدم رکھنے والے عاطف اسلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان میں لوگ لتا جی اور رفیع صاحب سے بہت محبت اور لگاوٴ رکھتے ہیں۔ انگنت لوگ کشور کمار کی کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بالی وڈ نمبرز پر جھومتے اور ناچتے ہیں۔ یہ چیزیں اس بات کا عملی ثبوت ہیں لیکن میوزک کی کوئی حد، کوئی سرحد نہیں ہوتی اور اسے مذہب کے خانوں میں بھی نہیں بانٹنا چاہئے۔