چار ماہ بعد، راولاکوٹ پونچھ کے درمیان بس اور ٹرک سروس بحال

  • روشن مغل

فائل

کنٹرول لائن آرپار سفر و تجارت کے نگران ادارے ’کراس ایل او سی ٹریول اینڈ ٹریڈ‘ کے ناظم اعلیٰ، برگیڈیئر (ر) طاہر امین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ گولہ باری کی وجہ سے پونچھ کے علاقے سے ہفتہ وار بین الکشمیر تجارت اور سفر کو معطل کرنا پڑا تھا

متنازعہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر گولہ باری کی وجہ سے پاکستانی کشمیر کے علاقے راولاکوٹ اور بھارتی کشمیر کے شہر پونچھ کے درمیان چار ماہ سے معطل بس اور ٹرک سروس پیر کے روز بحال کر دی گئی۔

پونچھ اور راولاکوٹ کے درمیان ہفتہ وار سفر اور تجارت جولائی کے شروع میں کنٹرول لائن پر پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان گولہ باری اور فائرنگ کی وجہ سے معطل کر دی گئی تھی، جسکی بحالی کا فیصلہ جمعے کے روز پاکستانی اور بھارتی کشمیر کے حکام کے درمیان جنگ بندی لائن پر ہونے والے مذاکرات کےبعد کیا گیا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم کشمیرکے دونوں حصوں کے میں مقیم کئی عشروں سے جدا کشمیری خاندانوں کے باہمی رابطوں کے لیے 2005ء میں کنٹرول لائن پر آرپار ہفتہ وار بس سروس اور 2008ء میں ٹرک سروس کا آغاز کیا گیا تھا۔

پونچھ اور راولاکوٹ کے درمیان سفر اور تجارت کی بحالی کے بارے میں کنٹرول لائن آرپار سفر و تجارت کے نگران ادارے ’کراس ایل او سی ٹریول اینڈ ٹریڈ‘ کے ناظم اعلیٰ، برگیڈیئر (ر) طاہر امین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ گولہ باری کی وجہ سے پونچھ کے علاقے سے ہفتہ وار بین الکشمیر تجارت اور سفر کو معطل کرنا پڑا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کی طرف سے ’کراس ایل او سی ٹریڈ اینڈ ٹریول سینٹر‘ پر فائرینگ اور گولہ باری کی گئی تھی، جس سے اسے نقصان پہنچا تھا جس کے بعد بس اور ٹرک سروس معطل کی گئی۔

ڈی جی ٹاٹا نے بتایا کہ پیر کے روز یوم شہدا جموں کے موقع پر چھٹی کے باوجود دونوں اطراف سے مسافروں نے جنگ بندی لائن عبور کی۔

انہوں نے بتایا کہ بس اور ٹرک سروس کی بحالی کے لیے دونوں اطراف کے تاجروں کی طرف سے بھی بہت دباؤ ڈالا گیا۔

ادھر، بھارتی حکومت کے مذاکرات کار دنیشور شرما کی شورش زدہ وادی میں علیحدگی پسند راہمناؤں سے مذاکرات کے لیے آمد کے موقع پر پیر کے روز پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے دارلحکومت مظفراباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے کا اہتمام مہاجرین کشمیر کی تنظیم، ’پاسبان حریت‘ کی طرف سے کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارت مذاکرات سے قبل جموں و کشمیر کی متنازعہ حثیت کو تسلیم کرے اور سہ فریقی مذاکرات کا راستہ ہموار کرے۔