نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعے کی نماز کے دوران دو مساجد پر ایک نسل پرست کے دہشت گرد حملے میں 50 مسلمانوں کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے واقعہ کے خلاف دنیا بھر میں دوسرے مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد اور گروپ مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔
کرائسٹ چرچ کی جو دو مساجد ایک ہی دہشت گرد کے حملوں کا نشانہ بنیں وہ النور اور لنوڈ تھیں۔ حملہ آور پہلے ایک مسجد میں فائرنگ کے بعد دوسری مسجد پہنچا اور عبادت میں مصروف مسلمانوں پر اندھا دھند گولیاں برسائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلح دہشت گرد نے 74 صفحات پر مشتمل اپنا ایک منشور بھی جاری کیا جس میں اس نے خود کو سفید فام قوم پرست کے طور پر پیش کیا۔ اس نے اپنی قتل و غارت گری کی اس کارروائی کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا۔ جسے بعد میں وہاں سے ہٹا دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک نے کہا کہ اس نے پہلے 24 گھنٹوں میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کی کم سے کم 15 لاکھ ویڈیوز اپنی سائٹ سے ہٹائیں۔ فیس بک کے مطابق اس واقعے کی ایڈٹ کی ہوئی ویڈیوز کو بھی ہٹایا جا رہا ہے، جن میں قتل کے مناظر ہدف کر دیے گئے تھے۔
ملزم کی شناخت 28 سالہ آسٹریلوی شہری برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے جسے حکام نے سفید فام نسل پرست قرار دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی یہودی عبادت گاہوں نے شوٹنگ کے اس واقعہ کے بعد اپنی سروسز معطل کر دیں۔ ہالوکاسٹ سینٹر نے اس موقع پر ٹوئیٹر پر ایک پیغام جار ی کیا جس میں کسی بھی شخص کو اس کے عقیدے کی بنا پر قتل کرنے کی مذمت کی گئی۔
Every person deserves peace in their place of worship. It is abominable to hurt and kill other human beings because of their faith. #KiaKahaChristchurch
— HolocaustCentreNZ (@HolocaustNZ) March 15, 2019
آکلینڈ میں سکھ رضاکاروں کی ایک تنظیم گرونانک فری کچن نے فیس بک پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ معصوم افراد کے سفاکانہ قتل پر دکھ کا اظہار لفظوں میں کرنا ممکن نہیں ہے۔ گروپ نے اپنے رضاکاروں کو کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو ہر طرح کی مدد دینے کی اپیل کی۔
نیوزی لینڈ کے کرسچن مسالک کے ایک گروپ نے اپنے ایک بیان میں مسلمان کمیونیٹی کے لیے محبت کا اظہار کرتے ہوئے یکجہتی کا پیغام دیا ہے۔ بپٹسٹ، ایگلیکن، میتھوڈسٹ، کیتھولک اور دوسرے مسالک کے گروپ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں۔
امریکہ میں مذاہب کے 35 گروپس کی ایک تنظیم ’ شولڈر ٹو شولڈر ‘ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا کے خلاف کھڑے ہیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی وہ مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔
امریکہ کے ایک سکھ گروپ ’ دی سکھ کولیشن‘ نے ٹوئیٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کسی بھی کمیونٹی اور عقیدے سے تعلق رکھنے والے کو اپنی عبادت گاہ میں جا کر یہ احساس نہیں ہونا چاہیے کہ وہ غیر محفوظ ہے۔
You don’t have to be Muslim to take a stand against Islamophobia.
— Simran Jeet Singh (@SikhProf) March 15, 2019
امریکہ کی ایک یہودی تنظیم ’ بنڈ دی آرک جوئش ایکشن‘ نے اپنے پیروکاروں سے کہا ہے کہ سفید فام قوم پرستی کو مسترد کر دیں اور مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
The attacks on New Zealand mosques show that white supremacists pose an international terrorist threat. We stand with Muslims around the world and reject this #hate. Full statement: https://t.co/HyOD5ZpOzz pic.twitter.com/AY0c3p29ST
— ADL (@ADL) March 15, 2019
کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لیے امریکہ بھر میں بین الاعقائد گروپ ملک بھر میں قتل ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کر رہے ہیں اور دعائیہ تقریبات کا انعقاد کر رہے ہیں۔
A snapshot of this afternoon’s Jumu’ah services at @EpiphanyDC, with interfaith allies joining in solidarity. To our Muslim family: we are with you, we love you, and we are grieving with you. Thank you to Irfaan Nooruddin & @ADAMSCenter_ for welcoming us into your sacred prayers. pic.twitter.com/Gc0IasGoo0
— Rabbi Jonah Pesner (@JonahPesner) March 15, 2019
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن نے مسلمانوں سے یک جہتی کے اظہار کے لیے سیاہ مسلم لباس میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے خاندانوں سے ملاقات کی۔
دنیا بھر سے اکثر رہمناؤں نے دہشت گردی کے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پیغامات بھیجے۔ اس سلسلے میں فرانس کے ایفل ٹاور کی روشنیاں بند کر دیں۔
دنیا بھر میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور ان کی تنظیمیں مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے دعائیہ تقریبات کا پروگرام ترتیب دے رہی ہیں جو ہفتہ بھر جاری رہیں گے۔ ان میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں مسلمانوں کے ساتھ مل کر نماز ادا کرنے کا پروگرام بھی شامل ہے۔