نیوجرسی کے مسلم مئیر کو وائٹ ہاؤس کی عید الفطر کی تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا

یکم مئی 2023 کو صدر بائیڈن کی جانب سے وہائٹ ہاؤس میں مسلمانوں کے اعزاز میں ایک عید ملن تقریب کا منظر۔۔امریکی ڈیمو کریٹ نمائند ہ الہان عمر نظرآرہی ہیں اور امام ضیا مخدوم دعا کروا رہے ہیں۔

امریکی خفیہ سروس نے پیر کو کہا کہ اس نے پراسپیکٹ پارک، نیو جرسی کے ایک مسلمان میئر کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب میں شرکت سے روک دیا، جو عید الفطر کے موقع پر صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں منعقد کی تھی اور جہاں بائیڈن نے سینکڑوں مہمانوں کے سامنے تقریر کی ۔

میئر محمد خیر اللہ نے بتایا کہ عیدالفطر کی تقریب میں جانے سے کچھ دیر قبل انہیں وائٹ ہاؤس سے ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں سیکرٹ سروس نے داخلے کی اجازت نہیں دی ہے اور وہ عید الفطر کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کے اہل کار نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ سیکرٹ سروس نے انہیں وہاں جانے سے کیوں روکا۔

مسلم میئر محمد خیر اللہ ۔ فائل فوٹو

47 سالہ خیر اللہ نے کونسل آن امیریکن اسلامک ریلیشنز کے نیو جرسی چیپٹر کو بتایا کہ انہیں تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ۔

گروپ نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایف بی آئی کو ان معلومات کو پھیلانے سے روکے جو دہشت گردی کی اسکریننگ ڈیٹا سیٹ کہلاتی ہیں اور جس میں لاکھوں افراد شامل ہیں۔ گروپ نے خیر اللہ کو مطلع کیا کہ 2019 میں کیئر کے وکلاء کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات کے مطابق ،ڈیٹاسیٹ میں خیر اللہ نام کے ایک شخص اور اس کی تاریخ پیدائشکا اندراج موجود تھا۔

خیر اللہ نے پیر کی رات نیو جرسی میں اپنے گھر جاتے ہوئے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں کہا،کہ مجھے سخت صدمہ اور مایوسی تھی کہ میں اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکا ۔محض ایک فہرست میں میرے نام اور شناخت سے مماثلت کی بناء پر مجھے روکا گیا اور میں نہیں سمجھتا کہ کہ ملک کے اعلیٰ ترین دفتر کو اس طرح کی فہرستوں پر غور کرنا چاہئے۔

امریکی خفیہ سروس کے ترجمان انتھونی گو گلیلمی نے تصدیق کی کہ خیر اللہ کو وائٹ ہاؤس کمپلیکس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، تاہم انہوں نے اس کی وجہ بتانے سے انکار کر دیا۔

گوگلیلمی نے ایک بیان میں کہا، کہ میئر کو آج رات وائٹ ہاؤس کمپلیکس میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیے جانے پر جو تکلیف پہنچی ،ہم اس پر معذرت کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے، ہم ان طریقوں پر مزید تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں جو مخصوص حفاظتی وسائل اور وائٹ ہاؤس کی حفاظتی کارروائیوں کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

وائٹ ہاؤس کا ایک منظر۔ فائل فوٹو

خیر اللہ شام میں پیدا ہوئے تھے لیکن 1980 کی دہائی کے اوائل میں حافظ الاسد کی حکومت کے کریک ڈاؤن کے دوران ان کا خاندان بے گھر ہو گیا تھا۔ ان کا خاندان 1991 میں پراسپیکٹ پارک منتقل ہونے سے پہلے سعودی عرب میں بھی رہا ۔

وہ 2000 میں امریکی شہری بنے اور 2001 میں شہر کے میئر کے طور پر اپنی پہلی مدت کے لیے منتخب ہوئے۔ انہوں نے 14 سال تک اپنی کمیونٹی میں رضاکار فائر فائٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے لیے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ خیر اللہ ان پابندیوں پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں ۔وہ سیریئن امیریکن میڈیکل سوسائٹی اور وطن فاؤنڈیشن کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کام کرنے کے لیے بنگلہ دیش اور شام کا بھی سفر کر چکے ہیں۔

خیر اللہ جنوری میں میونسپلٹی کے میئر کے طور پر پانچویں بار منتخب ہوئے تھے۔

(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)