اسپیشلسٹ زکریا کلوون ایک امریکی فوجی اور مراکش نژاد امریکی مسلمان ہیں ۔ وہ گذشتہ دو سال سے امریکہ میں ٹیکساس کے علاقے فورٹ ہڈ میں امریکہ کی سب سے بڑی فوجی چھاونی میں تعینات ہیں۔ ان کے ساتھی اور ان کے سپروائزرز ان کا بہت احترام کرتے ہیں۔ گذشتہ دنوں ان کے بارے میں میڈیا میں اس طرح کی خبریں آئی تھیں کہ انہیں یہ شکایت ہے کہ فوج میں مسلمان ہونے کی بنا پر انہیں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں وی او اے نے ان سے فورٹ ہڈ میں ملاقات کی اور اصل حقائق جاننے کی کوشش کی۔
زکریا کا کہنا تھاکہ 2008ء میں جب میں فوج میں بھرتی ہواتھا، تو مجھے محسوس ہوا کہ میرے آس پاس کے لوگوں میں اسلام سے متعلق معلومات کی کمی کی وجہ سے، یا کسی اور وجہ سے، فی الوقع مجھے تعصب کا سامنا کرنا پڑا ہو، فوج میں بھرتی کے وقت میں اس چیز کے لیے ذہنی طورپر تیار نہیں تھا، کیونکہ اس سے پہلے میرا وقت ٹیمپا، فلوریڈا میں گذرا تھا اور وہاں مجھے کبھی بھی اس طرح کی صورت حال پیش نہیں آئی تھی۔ اور نائین الیون کے بعد بھی میرے ساتھ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہواتھا۔ میں بہت پریشان ہوا کہ فوج میں بھی ایسا ماحول ہوسکتا ہے۔
زکریا کہتے ہیں کہ 2009ء میں فورٹ ہڈ میں قتل عام کا واقعہ پیش آنے کے بعد حالات مزید خراب ہوگئے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے قبل انہیں زبانی طورپر برا بھلا کہا جاتا تھا اور اسی طرح انہیں تعصب کے دوسرے رویوں کا سامنا کرناپڑتاتھا لیکن انہیں اپنے کمرے میں کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔ ایک رات کا ذکر ہے کہ میں سورہاتھا ۔ آدھی رات کے وقت میں دروازے پر دستک کی زور دار آوازوں سے جاگ اٹھا۔ کوئی شخص میرے دورازے پر دستک دے رہاتھا یا ممکن ہے کہ ٹھوکریں ماررہاتھا ۔ میں اٹھا ۔۔ میں نے کچھ کپڑے پہنے اور دروازہ کھولنے کے لیے گیا تو وہاں مجھے ایک رقعہ ملا ۔ میں نے راہدری میں دیکھا اور رقعہ اٹھا لیا۔ اسے کھول کرپڑھا ۔ اس میں لکھا تھا کہ تم یہاں سے دفع ہوجاؤ۔
اسی طرح زکریا کلوؤن نے اپنی تریبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوج میں ایک اور چیز بھی ہوتی ہے جسے کلچرل ٹریننگ کہاجاتا ہے ۔ جس کا مقصد نئے ریکروٹوں اور فوجیوں کو اپنے دشمن اور اس علاقے کو سمجھنے میں مدد دینا ہوتا ہے، تاکہ جہاں وہ تعینات ہوں، وہاں کے حالات سے نمٹ سکیں۔ میں نے اس ٹریننگ میں اس طرح کی ایک سلائیڈ دیکھی تھی جس میں یہ پیغام دیا گیاتھا کہ مغربی اور امریکی باشندوں کو قتل کرنا تمام مسلمان اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔
زکریا کلوون کے سپروائزر اور کمانڈر کیپٹن کرسٹوفرآراٹا ، جو عراق کی جنگ میں حصہ لے چکے ہیں، کہتے ہیں کہ ان کی یونٹ میں اس طرح کے امتیازی سلوک کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، تاہم وہ سب کی بات نہیں کرسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ اب اس طرح کے معاملات پر بہت توجہ دی جارہی ہے اور ہم بڑے خوشی سے یہ کہنا چاہیں گےکہ امریکی فوج میں آئندہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا۔ ہم انتہائی ڈسپلن رکھنے والی فوج ہیں ۔ ہم ایسے اقدامات کررہے ہیں کہ جب لوگ اپنی تریبت مکمل کرکے اپنی یونٹ میں واپس جائیں تو وہ ایک دوسرے کے بارے میں اور ان تمام مختلف ثقافتوں کے بارے میں کافی کچھ سیکھ چکے ہوں، تاکہ اس طرح کے واقعات پھر پیش نہ آئیں۔