سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کو حال ہی میں خریدنے والے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے خود کو کمپنی کا چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مقرر کر دیا ہے جب کہ اس پلیٹ فارم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تمام نو ارکان کو بھی فارغ کر دیا ہے۔
برطانوی اخبار 'گارڈین' نے رپورٹ کیا ہے کہ ٹوئٹر کی پیر کو سامنے آںے والی دستاویزات کے مطابق کمپنی نئے سرے سے تنظیمِ نو کرنے جا رہی ہے جس کے بعد بڑے پیمانے پر ملازمین فارغ بھی کیے جا سکتے ہیں۔
اخبار کے مطابق ٹوئٹر کے ملازمین کی تعداد میں ایک چوتھائی تک کمی کی جا سکتی ہے۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' نے بھی ایلون مسک کے قریبی ذرائع سے ملنے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر ٹوئٹر کے 25 فی صد ملازمین کو فارغ کیا جا سکتا ہے۔
'واشنگٹن پوسٹ' کے مطابق ٹوئٹر کی جانب سے پیر کو امریکہ میں نجی اداروں کے مالی امور دیکھنے والے سرکاری محکمے میں جمع کرائی گئی دستاویز سے واضح ہوتا ہے کہ ٹوئٹر اب مکمل طور پر ایلون مسک کے کنٹرول میں ہے جب کہ انہوں نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان کو فارغ کر دیا ہے۔
This is just temporary
— Elon Musk (@elonmusk) October 31, 2022
رپورٹس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں کمپنی کے کچھ ملازمین کو فارغ کیا جائے گا جن میں سیلز، پروڈکٹس، انجیئنرنگ، لیگل اور سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے افراد شامل ہوں گے۔ ان ملازمین میں کئی افراد ایسے بھی ہیں جنہیں انتہائی زیادہ تنخواہیں ادا کی جاتی تھیں جو کہ سالانہ لگ بھگ تین لاکھ ڈالرز کے قریب تھیں۔
واضح رہے کہ ایلون مسک نے گزشتہ ہفتے ہی ٹوئٹر کا انتظام سنبھالا تھا۔ اس سے قبل کمپنی کی خریداری کےلیے ان کے کئی ماہ تک مذاکرات ہوئے جب کہ قانونی معاملات بھی اس دوران سامنے آئے۔
ایلون مسک نے 44 ارب ڈالرز کے عوض ٹوئٹر کو خریدا ہے۔ وہ الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی مشہور ترین کمپنی 'ٹیسلا' اور خلا میں راکٹ بھیجنے والے ادارے 'اسپیس ایکس' کے بھی مالک ہیں۔
ایلون مسک نے ٹوئٹر کا انتظام سنبھالتے ہی متعدد اعلیٰ عہدے داروں برطرف کر دیا تھا جن میں چیف ایگزیکٹو پراگ اگروال، چیف فنانشل افسر نیڈ سیگل اور قانونی مشیر اور پالیسی چیف وجئے گڈے شامل تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایلون مسک نے مذکورہ افراد پر الزام عائد کیا تھا وہ پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کی وجہ سے انہیں اور ٹوئٹر کے سرمایہ کاروں کو گمراہ کر رہے تھے۔
اس بارے میں ٹوئٹر، ایلون مسک اور ایگزیکٹوز نے باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر کے ملازمین کی تعداد لگ بھگ ساڑھے سات ہزار کے قریب ہے۔ ایلون مسک جس وقت اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خرید رہے تھے، اس وقت یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ وہ ملازمین کی تعداد میں 75 فی صد تک کمی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ممکنہ طور پر کمپنی لگ بھگ دو ہزار ملازمین کے ساتھ چلائی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ پیر کو یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ ٹوئٹر کے وہ صارفین جن کے اکاؤنٹ ویریفائڈ ہیں اور انہیں 'بلو ٹک' تفویض کیا جا چکا ہے انہیں سبسکرپشن حاصل کرنا ہو گی جس کے تحت ایسے صارفین سے ماہانہ پانچ سے 20 ڈالرز تک وصول کیے جائیں گے۔
اگر اس منصوبے کو قابل عمل بنایا گیا تو ایسے صارفین جو ادائیگی نہیں کریں گے انہیں 'بلو ٹک' سے محروم ہونا پڑے گا۔ تاہم اس منصوبے کے حوالے سے ٹوئٹر کی نئی انتظامیہ نے کسی بھی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
البتہ ایلون مسک نے گزشتہ روز بس ایک جملے پر مبنی بیان جاری کیا تھا کہ ٹوئٹر پر صارفین کے اکاؤنٹ ویری فائی کرنے کے پورے عمل کو از سرِ نو ترتیب دیا جا رہا ہے۔
The whole verification process is being revamped right now
— Elon Musk (@elonmusk) October 30, 2022
واضح رہے کہ ٹوئٹر نے گزشتہ برس ٹوئٹر بلو کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس میں ایسے صارفین جنہوں نے ادائیگی کے عوض سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم کی پریمیم سروس لی تھی، انہیں شائع شدہ ٹوئٹس کو ایڈٹ کرنے کا بھی آپشن دیا گیا تھا۔
ایلون مسک نے جب اپریل میں ٹوئٹر کی خریداری کا عمل شروع کیا تھا تو اس وقت انہوں نے بذریعہ ٹویٹ صارفین سے پوچھا تھا کہ کیا وہ ٹوئٹر میں ایڈٹ کے بٹن کے خواہش مند ہیں۔
Do you want an edit button?
— Elon Musk (@elonmusk) April 5, 2022
ایلون مسک کے اس سروے کے جواب میں لگ بھگ 70 فی صد افراد نے ہاں میں جواب دیا تھا۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر سے سب سے پہلی ٹوئٹ مارچ 2006 میں اس کے بانی جیک ڈورسی نے کی تھی۔
جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں ٹوئٹر بنانے میں مصروف ہوں۔‘
just setting up my twttr
— jack (@jack) March 21, 2006