قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا: مشرف

فائل

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی طرف سے آئین شکنی کیس میں سزائے موت کے فیصلے کے بعد پہلی بار ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ جسٹس کھوسہ نے ’’اپنا ارادہ اور اپنے عزائم خود ہی عوام کے سامنے یہ کہہ کر ظاہر کر دیے کہ میں نے اس مقدمے کے جلد فیصلے کو یقینی بنایا‘‘۔

جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جج ’’جنہوں نے میرے زمانے میں مجھ سے فائدے اٹھائے‘‘، وہ ان کے خلاف فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں۔

جنرل ریٹائرڈ مشرف نے کہا کہ وہ پاکستانی عوام اور مسلح افواج کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان کی خدمات کو یاد رکھا ہے۔ اس بیان میں، مشرف بیڈ پر لیٹے ہوئے ہیں اور ان کے سامنے آکسیجن ماسک بھی ان کے سینے پر پڑا ہوا ہے۔

تینمنٹ اور 56 سیکنڈ کی اس ویڈیو کا آغاز پرویز مشرف نے بسم اللہ پڑھ کر کیا اور اس کے بعد کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ ٹیلی ویژن پر سنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کی طرف سے جاری کردہ ایسے فیصلے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ بقول ان کے، ’’ایسا فیصلہ پہلی بار سنا ہے، جس میں وکیل کو اور نہ ہی مجھے دفاع میں بات کرنے کی اجازت ملی‘‘۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ’’میری سپیشل کمیشن کو بیان دینے کی پیشکش کو بھی مسترد کیا گیا‘‘۔

خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک اس لیے کہتا ہوں کیونکہ اس کیس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ’’آئین اور قانون کے مطابق، اس کیس کو سننا ضروری نہیں ہے۔ لیکن، یہ کیس کچھ لوگوں کی میرے سے ذاتی عداوت کی وجہ سے سنا گیا۔ اس کیس میں صرف فرد واحد کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ ایسا ان لوگوں نے کیا جو اونچے عہدوں پر فائز ہیں اور اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ واقعات کا اپنی منشا کے مطابق چناؤ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’میں پاکستانی عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں۔ چیف جسٹس کھوسہ نے خود کہا کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کے مطابق سب برابر ہونگے۔ میں بھی اس پر یقین رکھتا ہوں۔ لیکن، جسٹس کھوسہ نے اپنا ارادہ اور اپنے عزائم خود ہی عوام کے سامنے یہ کہہ کر ظاہر کر دیے کہ میں نے اس مقدمے کے جلد فیصلے کو یقینی بنایا‘‘۔

جنرل مشرف کا کہنا ہے کہ ’’وہ جج جنہوں نے میرے زمانے میں مجھ سے فائدے اٹھائے وہ ان کے خلاف فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں‘‘۔

انہوں نے پاکستانی عوام اور مسلح افواج کے حوالے سے کہا کہ وہ ان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ان کی خدمات کو یاد رکھا۔ یہ میرے لیے سب سے بڑا تمغہ ہے اور اسے میں اپنے ساتھ اپنی قبر میں لیکر جاؤں گا۔

آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے وہ اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

پرویز مشرف نے پاکستان کے قانونی نظام پر یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پاکستانی عدلیہ پر اعتماد ہے کہ وہ انصاف دیں گے اور قانون کی بالادستی کو مد نظر رکھیں گے۔

سابق صدر کا بیان فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے، جب پاکستان فوج نے بھی ان کی حمایت میں ردعمل جاری کیا تھا۔

خصوصی عدالت نے انہیں آئین شکنی کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنانے کا اعلان کیا تھا اور اس پر تفصیلی فیصلہ جمعرات کو جاری کیا جا رہا ہے۔