آل پاکستان مسلم لیگ کا آغاز یکم اکتوبر سے: پرویز مشرف

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ اگلے مہینے پاکستان میں ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ دو سال قبل وہ اس وقت اپنے عہدےسے مستعفی ہوکر ملک سے باہر چلے تھےجب ان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد آنے کا امکان تھا۔

مسٹر مشرف نے بدھ کے روز کہا کہ وہ یکم اکتوبر کو لندن میں آل پاکستان مسلم لیگ کی بنیاد رکھیں گے۔سابق صدر ان دنوں لندن میں مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ ان جماعت پاکستانی نوجوانوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہوجائے گی جو تبدیلی چاہتے ہیں۔

سابق صدر ہانگ کانگ میں سرمایہ کانفرنس کے موقع پر ایک ایک الگ ملاقات میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔

مسٹر مشرف نے کہا کہ وہ 2013ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مناسب وقت پرپاکستان واپس جانا چاہتے ہیں۔

67 سالہ مشرف نے پر اعتماد لہجے میں کہا کہ اس کے باوجود کہ انہیں اپنے خلاف ممکنہ طورپر قانونی کارروائی کا سامنا ہوسکتا ہے، وہ وطن واپس جائیں گے۔

پاکستان کا حکمران اتحاد مسٹر مشرف پر یہ الزام عائد کرتا ہے کہ انہوں نے ملک میں اس لیے ہنگامی حالت نافذ کی تھی تا کہ وہ سینیئر ججوں کو نکال سکیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ان قانونی چیلنجوں سے نمٹنا تھا جو دوسری مدت کے لیے ان کے صدر بننے کی راہ میں حائل تھے۔

مسٹر مشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی بھی غلط کام نہیں کیا اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے 1999ء میں کوئی خون بہائے بغیر اس وقت اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا جب وہ فوج کے سربراہ تھے۔ انہوں نے اقتدار سے الگ ہونے سے قبل نوبرس تک ملک کی قیادت کی۔