بے نظیر بھٹو قتل کیس میں پرویز مشرف کی طلبی

پرویز مشرف

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کو حکم دیا کہ وہ 23 اپریل کو آئندہ پیشی پر پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کرے۔
پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے ایک خصوصی عدالت نے بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو 23 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہفتہ کو پیپلز پارٹی کی سابق رہنماء بے نظیر بھٹو کے قتل سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی تو اس موقع پر عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کو حکم دیا کہ وہ آئندہ پیشی پر پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کرے۔

استغاثہ کے وکیل چوہدری اظہر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں عدالتی حکم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ چونکہ پرویز مشرف پاکستان آ گئے ہیں لہذا انھیں 23 اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ لیکن میں یہ گزارش کرنا چاہوں گا یہ حکم اس لیے قابل عمل نہیں کیوں کہ پرویز مشرف پہلے ہی 19 اپریل تک حفاظتی ضمانت پر ہیں اور اس میں مزید توسیع ہو جائے گی جو پہلے ہوتی رہی ہے۔‘‘

پرویز مشرف کو اس مقدمے میں اس سے قبل بھی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا جا چکا ہے لیکن وہ ملک سے باہر تھے اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر انھیں 2011ء میں اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔


بے نظیر 2007ء میں ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں



27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد واپسی پر سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔

پرویزمشرف اس وقت پاکستان کے صدر تھے اور ان پر الزام ہے کہ انھوں نے بے نظیر بھٹو کو مکمل سکیورٹی فراہم نہیں کی تھی۔

2008ء کے انتخابات کے بعد بے نظیر بھٹو کی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی جو رواں سال مارچ میں پانچ سالہ مدت پوری کر کے رخصت ہوچکی ہے۔ لیکن اس دوران سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل میں کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہیں ہوسکی۔

پرویز مشرف 2009ء میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرکے بیرون ملک چلے گئے تھے اور انتخابات میں حصہ لینے کے لیے 24 مارچ کو وطن واپس آئے جس کے بعد اُنھیں بے نظیر بھٹو قتل کیس کے علاوہ قوم پرست بلوچ رہنماء نواب اکبر بگٹی کے قتل اور اعلٰی عدلیہ کے ججوں کی نظری بندی سے متعلق مقدمات کا سامنا ہے اور ان تینوں مقدمات میں سابق فوجی صدر ان دنوں حفاظتی ضمانت پر ہیں۔

اُدھر آئین توڑنے کے الزام میں سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے جواب میں پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے ہفتہ کو عدالت عظمٰی میں ایک درخواست دائر کی جس میں یہ استدعا کی گئی کہ اس معاملے کی ابتدائی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔

لیکن سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے دفتر نے اس پر بعض قانونی اعتراضات لگا کر درخواست واپس کر دی، اس مقدمے کی آئندہ پیشی اب 15 اپریل کو ہو گی۔