نفیسہ ہود بھائی
پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے سابق فوجی صدر جنرِل پرویز مُشرف کے پاسپورٹ اور شِناختی کارڈ کو بلاک کرنے کا جو حُکم دیا ہے، اُس کے بارے میں مشرف کے حامیوں اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حکم غیر قانونی ہے اور فقط سیاست کی خاطر کیا گیا ہے۔
مُشرف کے امریکہ میں ترجمان رضا بُخاری نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کسی مُجرم سے اس شناختی کارڈ نہیں لیا جا سکتا، اور نہ کوئی اس کا پاسپورٹ ضبط کر سکتا ہے۔
اس لیے اُن کا خیال تھا کہ وزارتِ داخلہ اس غیر قانونی فیصلے کا إطلاق نہیں کر سکتی۔
رضا بُخاری کا کہنا تھا کہ مُشرف کا فی الحال پاکستان جانے کا کوئی حتمی پروگرام نہیں ہے، اور نہ ہی وہ پاکستان میں آئندہ ہونے والے انتخابات میں اُمید وار ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ مشرف کی پارٹی انتخابات میں حصہ لے گی اور اُس سلسلے میں سیاسی اتحاد بھی بنائے گی۔
دوسری طرف پاکستان بار کونسل کے نائب چیئرمین کامران مُرتضیٰ نے بھی پاکستانی وزارتِ داخلہ کے آرڈر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مُشرف کو ملک نہ چھوڑنے کا حُکم نہیں دیا گیا اور نہ ہی ابھی تک ان پر کوئی جرم ثابت ہوا ہے۔
لیکن، اُن کے بقول اگر سا بق فوجی صدر پاکستان جاتے ہیں تو اُنہیں غداری کے مُقدمے کے ساتھ ساتھ اکبر بُگٹی اور بے نظیر بُھٹو قتل کیس کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5