پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں برف میں پھنسے افراد کی ہلاکتوں کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بحث میں جہاں حکومت کی نا اہلی کا الزام دیتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے وہیں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس موقع پر عوام کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں واقعے پر دکھ کا اظہار کیا مگر اس کے لیے سیاحوں کو بھی ذمہ دار قرار دیا اور انتظامیہ کے خاطر خواہ تیار نہ ہونے کا اعتراف کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ایسے موقع پر ’’غیر معمولی برفباری اور موسمی حالات کو ملحوظِ خاطر رکھے بغیر لوگوں کی بڑی تعداد میں آمد نے آ لیا۔‘‘
مری کےرستےمیں سیاحوں کی المناک اموات پرنہایت مضطرب اور دلگرفتہ ہوں۔ضلعی انتظامیہ خاطرخواہ تیار نہ تھی کہ غیرمعمولی برفباری اورموسمی حالات کوملحوظِ خاطر رکھےبغیرلوگوں کی بڑی تعداد میں آمد نے آ لیا۔میں تحقیقات اورایسےسانحات کی روک تھام کیلئےکڑےقواعد لاگوکرنے کےاحکامات صادرکرچکاہوں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 8, 2022
وزیراعظم کی اس ٹوئٹ پر تنقید کرتے ہوئے سینئیر صحافی سلیم صافی نے لکھا کہ ضلعی انتظامیہ پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے ماتحت ہے۔
عمران خان کہتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ تیار نہ تھی ، تو ضلعی انتظامیہ کس کے ماتحت ہے۔ آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ضلعی انتظامیہ آپ کے وسیم اکرم پلس کے ماتحت ہے ۔ https://t.co/hyGxoSd9aV
— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) January 8, 2022
ڈان اخبار کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ اس سانحے کی وجہ وفاقی، پنجاب اور خیبر پختونخواہ حکومتوں کی مجرمانہ غفلت ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاقی دارالحکومت سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر لوگ سردی سے مر رہے ہیں۔ بقول ان کے کتنے اور لوگوں کو مرنا ہوگا تاکہ حکمران خواب غفلت سے جاگیں۔
5) When will enough be enough? How many more citizens have to freeze to death cradling their children in their cars and agonizing over their last breaths before their callous leaders step out of their ivory towers and do their job? When will enough be enough? #Murree( 5/5)
— Fahd Husain (@Fahdhusain) January 8, 2022
سوشل میڈیا پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی دو روز قبل کی ٹوئٹ پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے اس ٹوئٹ میں مری میں لاکھوں سیاحوں کی آمد کو ملک میں عام آدمی کی خوشحالی اور آمدن میں اضافے سے تعبیر کیا تھا۔
مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئ گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس 33سے چالیس فیصد منافع میں ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 5, 2022
آج مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے اپنی ٹوئٹ میں حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’’حکومتوں کا کام صرف سیاح گننا نہیں بلکہ ان کے لیے پیشگی انتظامات اور حفاظتی اقدامات کرنا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ ہلاکتیں برفباری سے نہیں، حکومتی غفلت سے ہوئی ہیں۔
حکومتوں کا کام صرف سیاح گننا نہیں بلکہ ان کے لیے پیشگی انتظامات اور حفاظتی اقدامات کرنا ہے۔ شہباز شریف کے بوٹوں اور خدمت کا مذاق اُڑانے والا اپنے محل میں بیٹھا اپنی گرتی ہوئی حکومت بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ یہ اموات برفباری سے نہیں، حکومتی غفلت سے ہوئی ہیں۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) January 8, 2022
سینئیر صحافی مظہر عباس نے لکھا کہ مری واقعہ پر سیاست دانوں کی جانب سے سیاست شرمناک ہے۔ یا تو انہیں وہاں جا کر مدد کرنی چاہیے یا بیانات دینا بند کردینا چاہیے۔
#Muree Politics over tragedy most shameful on part of politicians whether in power or in opposition. Please go and help them and if you can%27t just keep your mouth shut.
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) January 8, 2022
جب کہ صحافی علی وارثی نے لکھا کہ حکومت کے برے انتظامات کی وجہ سے ہونے والے سانحے پر سیاست سے گریز کیسے ممکن ہے؟
دوسری طرف کچھ لوگوں کا موقف تھا کہ اس قدر شدید موسم میں سیاحتی مقام کا سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
شاہد آفریدی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ جہاں انتظامیہ کی تیاری ناکافی تھی وہیں عوام کو رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الرٹ اور وارننگ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔
مری میں جو ہوا انتہائی افسوس ناک ہے قیمتی جانوں کا ضیاع؛ خدا مغفرت فرمائے؛ انتظامیہ کے ناکافی انتظامات؛ لوگوں کی آمد و رفت مانیٹر کرنے ضرورت تھی۔ دوسری طرف موسم کی شدت لیکن عوام کو رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ الرٹ اور وارننگ کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا۔ خدا سب پر رحم کرے!
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) January 8, 2022
ایک اور صارف ماریہ سومرو نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ لوگوں کو مکمل معلومات جیسے موسم کی پیش گوئی، ہوٹل کی بکنگ، سڑک کے حالات، کھانے پینے کے انتظامات، مناسب لباس اور طبی بندو بست کے بارے میں جانے بغیر ایسے سخت موسم میں سفر نہیں کرنا چاہیے۔
Please do yourself a favor . Please 🙏 Don%27t travel without proper research #Murree #MurreeIncident #MurreeDeaths #awareness pic.twitter.com/QYCwuBwGkV
— Maria Soomro (@MariaSoomro15) January 8, 2022
سوشل میڈیا پر صارفین اس بات پر بھی تنقید کرتے نظر آئے کہ ایسے موقع پر عوام کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہئے۔ ’ایچ‘ کے نام سے ایک صارف نے لکھا کہ ایسے موقع پر لوگوں کو مورد الزام نہ ٹھہرائیں جو اپنے خاندانوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنے نکلے تھے اور برف میں پھنس گئے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ عوام کی غلطی نہیں ہے کہ ہمارے بڑے سیاحتی مقام کا انفراسٹرکچر برفباری کو سنبھالنے میں ناکام ہو گیا۔
This news from murree is so heartbreaking. Please do not blame the people who went there for a good time with their families and ended up getting stuck. It is not their fault that one of our major tourist spots is infrastructurally incapable of handling snowfall.
— H™ 🇵🇸 (@MahatmaaGanji) January 8, 2022
جب کہ معاشی امور کی صحافی اریبہ شاہد نے لکھا کہ مری کا واقعہ اس بات کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ ہمارے محکمہ موسمیات کو نئے آلات اور انتظامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو برفباری کی صورت میں ایسے ہی عوامی نقل و حرکت کو روکنا چاہیے جیسے سمندر کنارے من چلوں کو طوفانی موسم میں جانے سے روکا جاتا ہے۔
The Murree incident also shows how our meteorological dept needs better equipment and methods to predict snow storms. The government needs to prevent movement in cases of snow storms the same way it stops "nojawan manchalay" from going to Seaview during tropical cyclone season.
— Ariba Shahid (@AribaShahid) January 8, 2022
برف میں پھنسے افراد کی اموات کیسے ہوئیں؟
برف میں پھنسے کم از کم اکیس افراد کی اموات کی خبر سن کر سوشل میڈیا پر صارفین بھرپور تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایسے میں جہاں پہلے یہ تاثر پایا جاتا تھا کہ ان افراد کی ہلاکتیں سردی سے ٹھٹھر کر، یعنی ہائیپوتھرمیا سے ہوئی ہیں وہیں بعض افراد نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ایسے موقع پر گاڑی کا ایگزاسٹ پائپ برف میں دفن ہونے سے گاڑی میں ذہریلی کاربن مونو آکسائیڈ گیس بھر سکتی ہے جس سے موت واقع ہو سکتی ہے۔
آئی جی نیشنل ہائی وے پولیس اور موٹر ویز انعام غنی نے لکھا کہ اگر آپ کی کار برف میں پھنس جائے اور آپ کا انجن چل رہا ہو تو کار کی کھڑکی کھول کر رکھیں اور سائلنسر کا پائپ صاف کر لیں۔
Carbon monoxide is odorless, very hard to detect, and it can quickly cause death. If God forbid your car is stuck in the snow and you have the engine running, open a window slightly and clear snow away from the exhaust silencer pipe.
— Inam Ghani QPM & Bar, PSP (@InamGhani) January 8, 2022
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے نیویارک کے ماؤنٹ سینائی ہسپتال میں اسسٹنٹ پروفیسر آف میڈیسن اور اسلام آباد کے شفا ہسپتال میں کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر اسد اکبر خان نے بھی اس سے اتفاق کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کاربن مونو آکسائڈ کے جسم میں داخل ہونے کی علامات میں بہت زیادہ سستی، اونگھ آنا اور بے ہوشی کی کیفیت پیدا ہونا شامل ہیں۔ اس دوران لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور اسی حالت میں ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سانس لیتے ہوئے کاربن مونو آکسائڈ کے مسلسل جسم میں داخل ہونے سے جسم میں آکسیجن کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے، جسم میں تیزابیت پھیلتی ہے اور دل کی دھڑکن بھی متاثر ہوتی ہے۔ ایسے میں جب لوگ سوئے ہوتے ہیں تو انہیں اندازہ بھی نہیں ہوتا اور ان کی ہلاکت ہو جاتی ہے۔
جہاں سوشل میڈیا پر حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں میڈیا پر بھی تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ عوام کو شعور دینے میں ناکام رہا ہے۔ اینکر شفا یوسفزئی نے لکھا کہ میڈیا کو چاہیے کہ لوگوں کو گاڑی میں گھنٹوں ہیٹر چلا کر سو جانے کے بھی مضر اثرات سے آگاہ کرے۔
اس مرتبہ سردیاں آئیں تو میری نظر سے تو کوئی ایساپروگرام نہیں گزراجس میں گیس کےہیٹروں کے خطرات سےلوگوں کوآگاہ کیا گیاہو۔ جہاں ایڈمنسٹریشن فیل ہوئی وہیں میڈیا بھی فیل ہوا۔میڈیا کوبھی بڑےدنوں تک مری میں برفباری میں پکوڑے ہی نظر آتے رہے۔سب کو اپنی اپنی زمہ داری پوری کرنی ہوگی۔
— Shiffa Z. Yousafzai (@Shiffa_ZY) January 8, 2022
امریکہ میں فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی (فیما) کی ویب سائٹ پر برفباری یا طوفان میں پھنسنے کی صورت میں دی گئی تجاویز کے مطابق ایسی صورت میں گاڑی سے باہر نکل کر مدد کی تلاش کے بجائے گاڑی میں ہی موجود رہنا چاہیے اور جسم کو غیر ضروری سردی سے بچانا چاہیے۔
ادارے کے مطابق ایسے میں گاڑی کا ہیٹر استعمال کرنے کے لیے انجن کو ہر گھنٹے میں صرف دس منٹ تک چلایا جائے۔ گاڑی کا اگزاسٹ پائپ صاف کر لیا جائے اور ایک کھڑکی ہلکی سی کھلی رکھی جائے تاکہ تازہ ہوا گاڑی میں داخل ہوتی رہے اور کاربن مونوآکسائڈ بھر جانے کا خطرہ کم کیا جا سکے۔
فیما کی تجویز ہے کہ سرد موسم میں نکلنے سے پہلے گاڑی میں پانی کی بوتلیں، کھانے پینے کی کچھ اشیا، اضافی کمبل اور گرم کپڑے ساتھ رکھیں اور سڑک کنارے پھنسنے کی صورت میں جسم کو کپڑوں، کمبل یا رضائی سے گرم رکھیں۔ ہلکی پھلکی ورزش خون کی گردش کے لیے اچھی ہے لیکن بہت زیادہ طاقت نہ صرف کی جائے کیونکہ اس سے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔ اور گاڑی میں موجود تمام افراد ایک وقت پر نہ سوئیں بلکہ باریاں طے کر لی جائیں تاکہ حالات پر نظر رکھی جا سکے۔