پاکستان خطے میں ایک اور جنگ نہیں چاہتا

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان جاری تنازعے سے خطے کا امن خراب اور افغانستان کا امن عمل بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے مشن دفتر میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ پاکستان خطے میں امن اور سمجھوتے کے لئے کوششیں کر رہا ہے اور یہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ ہمارا اس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ایک اور جنگ نہ ہو اور خطے میں امن و استحکام آئے۔

منیر اکرم نے توقع ظاہر کی کہ امریکہ اور ایران کی کشیدگی میں کمی آئے گی اور ایسا ثالثی ہی سے ممکن ہے۔ انھوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان کی تائید کی کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھنے کی صورت میں افغان امن عمل متاثر ہو سکتا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ افغان امن عمل جاری ہے۔ لیکن امریکی فوجیں عراق، افغانستان اور خطے کے دوسرے ملکوں میں بھی ہیں۔ جنگ کا اثر افغانستان پر بھی پڑ سکتا ہے۔

کشمیر کے موضوع پر بات کرتے ہوئے منیر اکرم کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ کشمیر کے مسئلے میں مداخلت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سفارتی طریقے سے بھارت پر دباؤ برقرار رکھیں گے۔ یقیناً ہم نے جنگ تو نہیں کرنی لیکن سفارتی طریقے سے دنیا کو بتانا ہے کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ۔ ہم نے سلامتی کونسل میں پچاس سال کے بعد اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔ کونسل نے دو مرتبہ اس پر توجہ دی ہے۔ تیسری بار پھر اگلے ہفتے اس پر توجہ دیں گے۔

امریکہ نے حال میں پاکستان کے فوجی تربیت کے پروگرام کو بحال کیا ہے۔ اس بارے میں منیر اکرم نے کہا کہ یہ تعلقات کی بحالی میں پہلا قدم ہے۔ امریکہ نے محسوس کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر ہونا چاہئیے۔ امریکہ کو تھوڑی زیادہ سمجھ آ رہی ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو چاہتا ہے کہ خطے میں امن ہو۔ کیونکہ ہماری پہلی ترجیح معاشی اور سماجی ترقی ہے۔ اس کے لیے امن کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دی جا رہی ہے لیکن پاکستان بھی چاہتا ہے کہ اسے سپورٹ کیا جائے۔