پاکستانی عدالتی کمیشن ممبئی میں

فائل

پاکستان کا کہنا ہے کہ جیل میں بند لشکرِ طیبہ کے سات کارکنوں کے خلاف الزامات اجمل قصاب کے بیان کی بنیاد پر عائد کیے گئے ہیں۔ لہٰذا، مجسٹریٹ اور تفتیشی افسر کے بیانات قلمبند کرنا ضروری ہے

ممبئی پردہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں پاکستان کا ایک آٹھ رکنی عدالتی کمیشن دہلی سے ممبئی پہنچ گیا ہے۔ کمیشن بدھ ہی کے روزدہلی پہنچا تھا۔

کمیشن حملوں سے متعلق چار افراد کے بیانات قلمبند کرے گا۔ جِن کے بیانات لیے جائیں گے اُن میں اجمل عامر قصاب کا اقبالیہ بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ راما وِجے ساونت واگھولے،کیس کی تفتیش کرنے والے کرائم برانچ کے افسررمیش مہالے اور ہلاک شدگان کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرنے والے جے جے اسپتال اور نائر اسپتال کے دو ڈاکٹر شامل ہیں۔ سرکاری وکیل اُجوال نِکم کو عدالتی کمیشن کا معاون مقرر کیا گیا ہے۔

جو بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے وہ راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیے جائیں گےجہاں لشکر ِطیبہ کے ذکی الرحمٰن لکھوی اورچھ دیگرملزموں کے خلاف کارروائی چل رہی ہے۔

حکومت کے ذرائع کے مطابق کمیشن کےارکان کو گواہوں سےجرح کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ وہ صرف بیان ریکارڈ کریں گے۔

کمیشن کے ممبئی پہنچنے سے قبل ہی ساونت واگھولےاوررمیش مہالے کو سمن جاری کردیے گئے تھے۔ اِن دونوں کے بیانات 16مارچ کو اور ڈاکٹروں کے بیانات 17مارچ کو قلمبند کیے جائیں گے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ جیل میں بند لشکرِ طیبہ کے سات کارکنوں کے خلاف الزامات اجمل قصاب کے بیان کی بنیاد پر عائد کیے گئے ہیں۔ لہٰذا، مجسٹریٹ اور تفتیشی افسر کے بیانات قلمبند کرنا ضروری ہے۔

عدالتی کمیشن میں وکلائے صفائی خواجہ حارث، ریاض اکرم، چودھری فخر حیات، راجہ احسان اللہ اور اعسام بن حارث اور خصوصی استغاثہ چودھری محمد اطہر اور چودھری علی شامل ہیں۔