ملا منصور کراچی میں ایک فلیٹ کا مالک تھا

وائس آف امریکہ کو علاقہ مکینوں نے بتایا کہ فلیٹ پچھلے چار سال سے کرائے پر ہے۔ کرائے دار کا نام محمد شائق ہے۔ تاہم، وہ میڈیا میں خبریں آنے کے بعد سے لاپتہ ہے

کراچی ... بلوچستان کے علاقے نوشکی میں مارے جانے والے ملا اختر منصور جسے مقامی میڈیا میں ولی محمد بھی کہا جا رہا ہے، اس کے شناختی کارڈ پر کراچی میں واقع ایک فلیٹ کا پتہ درج ہے جو سہراب گوٹھ پر واقع ہے۔

پیر کی شام علاقہ پولیس اور حساس اداروں نے اس فلیٹ پر چھاپہ مارا۔ تاہم، اس وقت فلیٹ باہر سے بند تھا اور اس پر تالہ لگا ہوا تھا۔ یہ فلیٹ ’بسم اللہ ٹیرس‘ کی پہلی منزل پر واقع ہے اور اس کا نمبر 16 ہے۔

بسم اللہ ٹیرس کا اندرونی منظر

وائس آف امریکہ کو علاقہ مکینوں نے بتایا کہ فلیٹ پچھلے چار سال سے کرائے پر ہے۔ کرائے دار کا نام محمد شائق ہے۔ تاہم، وہ میڈیا میں خبریں آنے کے بعد سے لاپتہ ہے۔

ادھر محمد شائق نے ’لاپتہ‘ ہونے سے قبل خود مقامی میڈیا نمائندوں کو بتایا تھا کہ جس فلیٹ میں وہ رہتا ہے اس کے مالک کا نام ولی محمد ہے۔ لیکن، اس سے کرایہ ایک اسٹیٹ ایجنٹ ہر ماہ وصول کرتا ہے۔

شائق نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ولی محمد کی جو تصویر میڈیا میں دکھائی جا رہی ہے، ولی محمد اس سے تھوڑا سا مختلف ہے۔

ملا اختر منصور کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ولی محمد کے نام سے پاکستان میں رہ رہا تھا اور اس کے شناختی کارڈ پر کراچی کا عارضی اور قلعہ عبداللہ بلوچستان کا مستقبل پتہ لکھا ہے۔

ملا منصور کا فلیٹ

ولی محمد کراچی سے آٹھ بار دبئی ایک بار بحرین کا سفر بھی کرچکا ہے۔ ولی محمد کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پر حساس اداروں کے چھاپے کی بھی اطلاعات ہیں۔ سیکورٹی حوالوں سے جاری اطلاعات میں کہا جا رہا ہے کہ علاقے سے کچھ مشکوک افراد کو بھی حراست میں لے کر انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ملا منصور گزشتہ سال ملا عمر کی ہلاکت کی خبر آنے کے بعد جولائی 2015 میں افغان طالبان کے امیر بنائے گئے تھے۔