اوباما اور رومنی دوسرے صدارتی مباحثے میں آمنے سامنے

صدر اوباما كے لیے اس مباحثے میں اچھی كاركردگی دكھانا بہت ضروری ہے كیونكہ پہلے مباحثے میں مٹ رومنی كی اچھی كاركردگی كے باعث اوباما كی مقبولیت میں كمی آئی ہے۔
‎امریكہ كے صدارتی انتخابات میں صرف 21 دن باقی ہیں۔ صدر براک اوباما اور ان كے ری پبلكن مدمقابل مٹ رومنی صدارتی مباحثے میں دوسری بار ایک دوسرے كا سامنا كرنے كی تیاری كر رہے ہیں۔

صدر اوباما كے لیے اس مباحثے میں اچھی كاركردگی دكھانا بہت ضروری ہے كیونكہ پہلے مباحثے میں مٹ رومنی كی اچھی كاركردگی كے باعث اوباما كی مقبولیت میں كمی آئی ہے۔

عوامی رائے عامہ كے جائزوں كے ذریعے سامنے آنے والے تازہ ترین اعداد و شمار كے مطابق دونوں امیدواروں كی پسندیدگی كا فرق بہت كم ہو چكا ہے۔

‎ صدارتی انتخابات كے امیدوار منگل كو نیو یارک شہر سے كچھ ہی دور ہیمپسٹیڈ كی ہافسٹرا یونیورسٹی میں دوسرے مباحثے كے لیے كمر كس رہے ہیں۔

‎دونوں امیدواروں كا سامنا ایک ٹاؤن ہال طرز كی ڈیبیٹ میں ہو گا۔ سی این این سے تعلق ركھنے والی معروف صحافی كینڈی كرولی اس مباحثے میں میزبان كے فرائض انجام دیں گی۔ لیكن سوالات ڈیبیٹ ہال میں موجود حاضرین پوچھیں گے۔


صدر اوباما اور ریپبلکن صدارتی امیدوار رومنی

ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نے پہلے بحث میں فعال جواب نہیں دیے۔ اوباما مہم كے سینیئر مشیر ڈیوڈ ایلكس راڈ کہتے ہیں كہ دوبارہ ایسا نہیں ہو گا۔

‎ایلكس راڈ كہتے ہیں كہ كوئی بھی صدر پر اتنی سخت تنقید نہیں كر سكتا جتنی كہ وہ خود اپنے آپ پر كرتے ہیں۔ ’’انہوں نے پہلے مباحثے کی ریکارڈنگ دیكھی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ منگل کو کچھ ایڈجسٹمنٹ كریں گے‘‘۔

‎ ریاست اوہائیو كے سینیٹر روب پورٹ مین تین دن سے مسلسل مٹ رومنی كو ٹاؤن ہال ڈیبیٹ كی تیاری كروا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریپبلکن مقابلے کے لئے تیار ہیں۔

پورٹ مین كہتے ہیں کہ صدر اوباما جب آئیں گے تو ان كے ذہن پر بہت كچھ ہو گا اور پہلے مباحثے كی كمزور كاركردگی كی وجہ سے وہ دباؤ میں ہوں گے۔

‎لیکن ٹاؤن ہال طرز كے مباحثے میں چیلنجز كا سامنا ہو سكتا ہے كیونكہ دونوں امیدواروں نے حالیہ كچھ عرصے میں اس طرز كے مقابلوں میں شركت نہیں كی۔

عام تاثر یہ ہے كہ مٹ رومنی خود كو ووٹرز كے ساتھ اس حد تک منسلک نہیں كر پاتےجس طرح صدر اوباما كرتے ہیں۔ كیا مٹ رومنی ایسا كر پائیں گے یہ تو ڈیبیٹ دیكھ كر ہی پتا چلے گا۔