این اے 246 غیر حتمی نتیجہ: متحدہ قومی موومنٹ کامیاب

غیر سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ کے امیدوار کنور نوید جمیل نے 93ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ دوسرے اور تیسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم رہے۔

کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 246 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے نامزد امیدوار کنور نوید جمیل کامیاب ہوگئے ہیں۔

متحدہ کے امیدوار کو 93 ہزار سے زائد ووٹ ملے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عمران اسماعیل اور جماعت اسلامی کے راشد نسیم رہے ہیں۔

جناح گراوٴنڈ میں جشن
شام پانچ بجے جیسے ہی ووٹنگ ختم ہوئی ایم کیو ایم کے کارکنوں کی بڑی تعداد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر سوار ہوکر عزیزآباد میں واقع جناح گراوٴنڈ پہنچی۔ اس میں نوجوان، بچے، ادھیڑ عمر افراد اور خواتین بڑی تعداد میں شامل تھیں۔

جناح گراوٴنڈ میں متحدہ نے مرکزی الیکشن آفس بنایا ہوا تھا، جہاں کارکنوں کے ساتھ ساتھ رہنماوٴں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ کیمپ میں بڑی بڑی ٹی وی اسکرینز بھی لگی ہوئی تھیں، جن پر کارکن نظریں جمائے بیٹھے تھے۔ وہ ایک ایک پولنگ اسٹیشن کے نتیجے اپنے امیدوار کی برتری کی خبروں پر نعرے لگاتے تھے۔

جناح گراوٴنڈ میں ’یادگار شہداء‘ بھی قائم ہے اور اس کے قریب ہی بڑے بڑے فوارے لگے ہیں۔ شام ہونے سے پہلے بھی جشن کے طور پر ان فواروں کو آن کردیا گیا، جبکہ رنگ برنگی روشنیاں بھی آن کردی گئیں۔

جشن شام سے کچھ دیر پہلے شروع ہوا اور سورج ڈھلتے ڈھلتے تو اس میں مزید تیزی آتی چلی گئی۔

کریم آباد پر کشیدگی، پتھراوٴ اور جلاوٴ گھیراوٴ
متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں اور ہمدروں نے جہاں جناح گراوٴنڈ میں اپنے پارٹی رہنما کی برتری پر جشن منایا وہیں کریم آباد کے علاقے میں پی ٹی آئی کے کیمپ پر متحدہ اور تحریک انصاف کے کارکن ایک دوسرے کے سامنے آکھڑے ہوئے۔

ابتدا شدید نعرے بازی سے ہوئی جو بڑھتے بڑھتے کشیدگی، پتھراوٴ، واٹر کینن کے استعمال، انتخابی علامت بلا اور پی ٹی آئی کے پرچم جلانے تک جا پہنچی حتیٰ کہ ایک موقع پر یہ صورتحال پولیس کے ہاتھوں سے بھی نکلتی چلی گئی اور رینجرز کی بھاری نفری طلب کرنا پڑی۔

صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ شیلنگ کی اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔اسی دوران مشتعل افراد نے پاکستان تحریک انصاف کے پرچم اور پوسٹر نذر آتش کردیئے۔

صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی، فیصل سبزواری، خالد مقبول اور دیگر رہنما بھی موقع پر پہنچ گئے، جبکہ سیکورٹی حکام نے فوری طور پر واٹر کینن اور بکتر بند گاڑیاں طلب کرلیں۔

بالآخر، کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد صورتحال پر قابو پایا گیا۔