ایم کیو ایم کا دھرنے جاری رکھنے کا اعلان

خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ دھرنے جاری رہیں گے۔ تاہم، تاجر برادری اور ٹرانسپورٹر کل سے معمول کی سرگرمیاں شروع کر دیں گے۔ اُنھوں نے کارکنان اور ہمدردوں سے کہا ہے کہ، بقول اُن کے، ’وہ اِن دھرنوں میں اپنی شرکت یقینی بنائیں‘
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے صنعت کاروں، تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کو جمعرات سے معمول کے مطابق کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس بات کا اعلان رابطہ کمیٹی کے رکن، خالد مقبول صدیقی نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں دھرنے جاری رہیں گے، کارکنان اور ہمدرد ان دھرنوں میں اپنی شرکت یقینی بنائیں اور ان میں زیادہ سے زیادہ شرکت کریں۔

لندن سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے مقامی میڈیا نے خبر دی ہے کہ الطاف حسین کو برطانوی حکام نے ٹیلی فون استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے جس پر اطاف حسین نے بدھ کی شام لندن پارٹی آفس میں موجود رہنماوٴں سے فون پر بات کی۔ مقامی میڈیا اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کو وکلا سے بھی ملنے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد وکلا نے ان سے اسپتال جاکر ملاقات کی۔

ادھر، متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی لندن میں منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے خلاف کراچی کی نمائش چورنگی پر دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ دھرنے میں پارٹی کارکنوں، ہمدردوں اور پارٹی رہنماوٴں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ مختلف پیشہ ور افراد کے وفود کی آمد بھی دن بھر جاری رہی۔ دھرنے میں خواتین کی بھی اچھی خاصی تعداد موجود رہی۔

شرکا ء کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں الطاف حسین کی سلامتی کے حوالے سے یقین دہانی نہیں کرادی جاتی وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔ سخت دھوپ میں اور ٹینٹوں میں ہونے کے باوجود شرکا دھرنا دیئے رہے۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر الطاف حسین سے یکجہتی کے نعرے درج تھے۔ اظہار یکجہتی کے لئے نعرے بھی لگائے جاتے رہے۔

شرکا کے کھانے، پینے اور ناشتے کے انتظامات بھی کئے گئے تھے۔ نمائندے سے بات چیت کے دوران، کئی شرکا جذباتی بھی ہوگئے، جبکہ کچھ خواتین بلک بلک کر رونے لگیں۔ کچھ کارکنوں کوبے ہوش ہوجانے پر قریبی اسپتالوں تک منتقل بھی کیا گیا۔

صبح سے شام تک مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں، تاجر تنظیموں، وکلا اور دیگر اہم شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے وفود کی شکل میں دھرنے میں حصہ لیا اور ایم کیو ایم رہنماوٴں سے ملاقات کی۔ ان میں سینئر صوبائی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نثار احمد کُھہڑو، مسلم لیگ (فنکشنل) کے جام مدد علی، کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر اور وکلاء برادری کا نمائندہ وفد شامل تھا۔

اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر، نثار احمد کُھہڑو کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کا رشتہ اٹوٹ ہے، اور، بقول اُن کے، ’مشکل کی اس گھڑی میں ہم ایم کیو ایم کے ساتھ ہیں‘۔

اُنہوں نے کہا کہ، ’الطاف حسین ایک بڑے سیاسی رہنما ہیں۔ان کی طبیعت ناساز ہے جس پر پیپلز پارٹی کی قیادت کو شدید تشویش ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ وہ جلد از جلد صحت یاب ہوں‘۔

اُنہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو انصاف کی فراہمی کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔

مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما، جام مدد علی نے کہا کہ ’مسلم لیگ (فنکشنل) مشکل کی اس گھڑی میں ایم کیو ایم کی قیادت اور کارکنان کے ساتھ ہے۔ہم ایم کیو ایم کی قیادت کا بھرپور ساتھ دیں گے‘۔

ایک موقع پر دھرنے سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں، ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جب تک برطانوی حکومت، حکومت پاکستان کو الطاف حسین کی صحت اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے حوالے سے یقین دہانی نہیں کرا دیتی، ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے وکلا برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں۔ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ الطاف حسین کو تمام طبی سہولیات مہیا ہوں۔ان کی صحت بحال ہو۔

علاوہ ازیں، دھرنے سے ایم کیو ایم کے دیگر رہنماوٴں مثلاً حیدر عباس رضوی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور سینیٹر نسرین جلیل نے بھی خطاب کیا۔

کراچی میں کاروبار زندگی معطل
ادھر شہر میں دن بھر ہو کا عالم رہا۔ سڑکیں ویران اور گلی محلے سنسان رہے۔ پیٹرول پمپ، سی این جی اسٹیشنز، متعدد اسپتال، طبی مراکز، میڈیکل اسٹور اور دیگر تجارتی و کاروباری مراکز بند رہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ ٹرانسپورٹ بھی غائب رہی۔

وی او اے کے نمائندے نے شہر کے مختلف علاقوں کا بھی دورہ کیا۔ شہر کی تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں دن بھر بند رہیں۔ حتیٰ کہ گلی محلوں میں موجود چھوٹی دکانیں بھی نہیں کھل سکیں جو عموماً ہڑتال میں بھی کھلی رہتی ہیں۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے ہڑتال کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم، بدھ کا دن غیر اعلانیہ ہڑتال کی نذر ہوگیا۔

اسکولوں میں گرمیوں کی تعطیلات ہیں۔ تاہم، جن تعلیمی اداروں میں ابھی چھٹیوں کا اعلان نہیں ہوا، وہ بھی آج مکمل طور پر بند رہے۔ شہر میں دودھ، سبزی اور دیگر اشیائے خوردونوش سپلائی نہیں ہو سکیں۔

اندرون سندھ اور پنجاب میں بھی مظاہرے
کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی الطاف حسین کی گرفتاری کے خلاف دوسرے روز بھی دھرنے جاری رہے۔ حیدرآباد، نواب شاہ، سکھر، میرپورخاص، لاڑکانہ، اوباڑو، خیرپور، میرپورخاص، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہ یار، ٹھٹھہ، سانگھڑ اور نوشہرو فیروز شامل ہیں۔ ملک کا تمام میڈیا دن بھر ان شہروں میں ہونے والے دھرنوں کی پل پل کی خبریں نمایاں انداز میں پیش کرتا رہا۔

اس دوران، تمام شہروں میں کاروباری و تجارتی مراکز بند رہے۔ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہا۔ دفاتر میں حاضری کم رہی۔ پریس کلبس کے باہر احتجاجی دھرنے ہوئے۔ادھر پنجاب میں بھی کئی شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ ان میں سیالکوٹ، ملتان، مظفرگڑھ، رحیم یارخان سر فہرست ہیں۔