منظور وسان کا آدھا خواب سچ ہو گیا

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سیاست میں کچھ بھی حتمی نہیں ہوتا اور سب کچھ ہونے کے إمكانات ہمیشہ رہتے ہیں۔

سندھ کے صوبائی وزیرصنعت اور پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان پچھلے کئی سال سے سیاسی خواب دیکھتے آئے ہیں۔ ان خوابوں کو وہ میڈیا نمائندوں کے سامنے بھی بیان کرتے رہے ہیں ۔ ماضی میں بیان کردہ ان کے بیان کردہ کئی خواب پورے بھی ہوئے۔

اپنے تازہ ترین خواب کے بارے میں انہوں نے 31اکتوبر کو بتایا تھا کہ اب وہ خواب نہیں دیکھ رہے پیش گوئی کررہے ہیں کہ انہیں ایم کیوایم کا مستقبل نظر نہیں آرہاہے، مستقبل میں’ نئی ایم کیو ایم‘ ہو گی اور اس کا سربراہ دبئی سے ہوگا۔

سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ منظور وسان کی’ نئی ایم کیوایم ‘کے حوالے سے بیان کردہ پیش گوئی یا خواب تو بدھ کو کراچی پریس کلب میں ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کی مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد سچ ہوگیا لیکن آدھا خواب ابھی شرمندہ تعبیر ہونا باقی ہے اور وہ یہ کہ’ نئی ایم کیو ایم ‘کا سربراہ دبئی سے ہوگا۔

کیا پرویز مشرف ایم کیو ایم کے سربراہ ہوں گے؟

سربراہی کے حوالے سے پچھلے کئی ہفتوں سے سیاسی حلقوں میں یہ خبر گردش کررہی ہے کہ ایم کیو ایم کی سربراہی سابق صدر پرویز مشرف سنبھال سکتے ہیں۔ گو کہ ابھی تک اس کی کہیں سے بھی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران شہر کی سڑکوں پر اور خاص طور سے ان علاقوں میں جو ایم کیو ایم کا گڑھ کہے جاتے ہیں وہاں جگہ جگہ پرویز مشرف کے حق میں راتوں رات چاکنگ کی گئی ۔

عزیزآباد ، لیاقت آباد، گلشن اقبال ، کشمیر روڈ ، مین یونیورسٹی روڈ اور دیگر بہت سے علاقوں میں پرویز مشرف کے اچانک پوسٹر ز اور ہورڈنگز بھی نظر آنے لگے ہیں ۔ ان باتوں سے ان غیر مصدقہ خبروں کو تقویت مل رہی ہے کہ ایم کیو ایم کے اگلے سربراہ پرویز مشرف ہوں گے۔ پرویز مشرف کی پارٹی کی جانب سے اب تک ان خبروں کی ترديد نہیں کی گئی ہے۔

شاید یہی وجہ تھی کہ بدھ کو مشترکہ پریس کانفرنس میں پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنان مٹھائی بانٹتے نظر آئے۔

ایم کیو ایم اور پرویز مشرف کے خوشگوار تعلقات

سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب پرویز مشرف صدر تھے اس وقت ایم کیو ایم، مشرف رابطے بہت مضبوط تھے اور ان کے دور صدارت میں کراچی میں جتنے ترقیاتی کام ہوئے یا مئیر کی حیثیت سے ایم کیو ایم کے راہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو جتنے فنڈز ملے اتنے فنڈز ماضی میں کبھی بھی جاری نہیں ہوئے۔ یوں اگر یہ کہا جائے کہ ایم کیو ایم اور پرویز مشرف کے درمیانی رشتوں اور تعلقات میں ہمیشہ گرمجوشی رہی ہے تو قطعی غلط نہ ہوگا۔

ماضی میں پرویز مشرف کئی انٹرویوز میں ایم کیو ایم کا فیوربھی کرتے نظر آئے ہیں، کئی فورم میں وہ کراچی میں موجود مختلف قوموں کو ملاکر مہاجروں کی تعداد بڑھانے کا بھی ذکر کرتے نظر آئے ہیں۔

شہر کے سیاسی حلقوں میں یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ پرویز مشرف کو سیاست میں آنے کے لئے ایم کیو ایم سے بہتر پلیٹ فارم فی الحال کوئی نہیں مل سکتا۔ ملک کی دونوں بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی پرویز مشرف کی پہلے ہی سخت مخالف ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سیاست میں کچھ بھی حتمی نہیں ہوتا اور سب کچھ ہونے کے إمكانات ہمیشہ رہتے ہیں۔ کل تک پی ایس پی ایک دوسرے کی حریف تھیں آج ایک ہو گئی ہیں ۔اسی طرح اگر مصطفی کمال یہ کہتے ہیں کہ’ سندھ میں اپنا وزیر اعلیٰ لائیں گے تو اس کے بھی إمكانات کی توقع رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔