حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں متحدہ نے استعفوں کے فیصلے پر نظر ثانی کا وعدہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے والے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
اس موقعے پر متحدہ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار و دیگر اہم افراد بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کراچی آپریشن پر ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی یقینی دہانی کرائی ہے، جبکہ متحدہ کے اعتراضات سننے کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے بیان کو مشترکہ اعلامیہ سمجھا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاروق ستار نے وزیراعظم کو اراکین پارلیمنٹ و سینیٹرز کے استعفوں کی وجوہات سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا، جبکہ یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ متحدہ استعفوں کے فیصلے پر نظرثانی کرے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تحفظات دور کرنے کے سلسلے میں متحدہ کی جو بھی شکایات ہیں وہ کمیٹی کے رو بررو پیش کی جائیں گی۔
اس موقع پر وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف تمام جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کے استعفوں کو بھی ہم نے واپس کرانے میں کردار ادا کیا۔ سیاسی استحکام ہوگا تو معاشی استحکام ہوگا۔
فاروق ستار نے کہا ہے کہ وہ آئین اور قانون کے تحت بات کر رہے ہیں اور یہ کہ کمیٹی کا دائرہٴاختیار قانون میں رہتے ہوئے مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے کبھی آپریشن کو روکنے کی بات نہیں کی، مجرموں کے خلاف ایم کیو ایم بھی عدم برداشت کا رویہ رکھتی ہے۔ لہذا، ہمارے ہزاروں کارکنان کے قاتلوں کو پکڑا جائے۔