نیویارک میں مسجد کی تعمیر، مباحثہ جاری

عام طورپر ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کسی مقامی نوعیت کے تعمیراتی پراجیکٹ پرقومی توجہ بھی مرکوز ہوجائے اور اس کے نتیجے میں جذبات بھر بحث مباحثہ ہونے لگے۔ لیکن مجوزہ مسجد اس مقام سے چند بلاک کے فاصلے پر بنے گی جہاں نوبرس قبل ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے وہ دو بلند وبالا ٹاور موجود تھے ۔

نیویار ک میں نائین زیرو کے قریب ایک مسجد اور کمیونٹی سینٹر کی تعمیر کے مسئلے پر بحث جاری ہے۔ گراؤنڈ زیرو وہ علاقہ ہے جہاں 11 ستمبر 2001ء کو دہشت گرد حملوں میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے دو بلندو بالا ٹاور زمین بوس ہوگئے تھے۔ اب اس بحث میں کچھ اہم امریکی سینٹرز بھی شامل ہوگئے ہیں۔

عام طورپر ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ کسی مقامی نوعیت کے تعمیراتی پراجیکٹ پرقومی توجہ بھی مرکوز ہوجائے اور اس کے نتیجے میں جذبات بھر بحث مباحثہ ہونے لگے۔ لیکن مجوزہ مسجد اس مقام سے چند بلاک کے فاصلے پر بنے گی جہاں نوبرس قبل ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے وہ دو بلند وبالا ٹاور موجود تھے ۔ جنہیں کبھی دنیا کی سب سے اونچی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ بعض گروپ اس مقام پر مسجد کی تعمیر کے خلاف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان لوگوں کی دل آزاری ہوگی جن کے عزیز اس دہشت گردی میں اپنی جانیں کھو بیٹھے تھے۔ تاہم مذہبی آزادیوں کے سلسلے میں امریکہ کے تاریخی کردار کے پیش نظر کئی لوگ اس حساس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

روہوڈ آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک سینیٹر جیک ریڈ صدر براک اوباما کے حالیہ خطاب میں ان کے اس بیان کی حمایت کررہے ہیں کہ امریکی آئین ہر شخص کو مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر کا کہنا درست ہے کہ ہر مذہب کے لیے رواداری اور تحمل و برداشت کا رویہ رکھنا ہماری روایت ہے اور میرا خیال ہے کہ صدر نے یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ بحث مباحثہ متاثرین کے خاندانوں کے لیے بڑا تکلیف دہ ہے ۔ اور اس سے ان کے ذہنوں میں نائین الیون کے ہولناک مناظر کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔

ہفتے کے روز صدر اوباما نے مذہبی آزادیوں کا ایک بار پھردفاع کیا تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ لوئر مین ہٹن میں مسجد کی تعمیر کے معاملے پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔

ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جان کارنین وہاں پر مسجد کی تعمیر کے حق میں نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا مذہبی آزادیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ہم ہر شخص کے اپنے عقائد کے مطابق عبادت کے حق کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس مقام پر ایک مسجد بنانا غیر دانش مندانہ اقدام ہے جہاں ایک دہشت گرد حملے کے نتیجے میں 3000 ہزار افراد اپنی زندگیاں کھو بیٹھے تھے۔

سینیٹر ریڈ کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے مفاد میں ہے وہ مذہبی رواداری کی ایک مثال قائم کرے ، خاص طور پر ایسے میں جب کہ وہ افغانستان میں جنگ لڑ رہاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نوجوان فوجی ، میرین ، سپیشل فورسز کے اہل کار افغانستان کے شہروں اور دیہاتوں میں بھیج رہے ہیں اور وہاں مسلمانوں کے ساتھ باہمی مفادات کے میدان ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اور اگر ہم یہاں امریکہ میں ایسا نہ کرسکے توپھر ہمیں افغانستان میں ایک مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مقامی انتظامیہ نے مسجد کی تعمیر کا اجازت نامہ جاری کردیا ہے۔ نیویارک کے میئر مائیکل بلوم برگ یہ کہتے ہوئے مسجد کی تعمیر کی حمایت چکے ہیں کہ مجوزہ مسجد اختلاف دور کرنے کے لیے ایک پل کا کام کرکے گی۔