روس: حزب اختلاف کے سرگرم رہنما احتجاج سے قبل گرفتار

دارالحکومت ماسکو میں 8 ستمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل حزب اختلاف کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ (فائل فوٹو)

روس کی پولیس نے دارالحکومت ماسکو میں حزب اختلاف کے احتجاج سے قبل سرگرم کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دارالحکومت ماسکو میں 8 ستمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل حزب اختلاف کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔

گزشتہ ہفتے بھی اپوزیشن نے ماسکو میں احتجاج کیا تھا جس میں 20 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی تھی۔

حزب اختلاف کی جماعت کا دعویٰ ہے کہ حکومت انہیں انتخابی سرگرمیوں کے لیے مواقع فراہم نہیں کر رہی جس کے خلاف ماسکو کے میئر کے دفتر کے سامنے ہفتے کو احتجاج کیا جانا تھا۔ تاہم پولیس نے اس سے قبل اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کا احتجاج غیر قانونی ہے اور اس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ موجود ہے۔

حکام کا بقول بلدیاتی انتخابات کے لیے اپوزیشن کے نمائندے اپنے حامیوں کی مناسب تعداد جمع کرنے میں ناکام رہے ہیں تاہم حزب اختلاف نے حکومت کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔

حکومت کی ناقد الیگزے ناولنے کو احتجاج سے قبل بدھ کو گرفتار کر کے 30 روز کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا جب کہ دیگر حزب اختلاف کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

الیگزے ناولنے کی ترجمان کیرا یارمش نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انہیں حراست میں لیا جاچکا ہے جب کہ حزب اختلاف کے دیگر کارکنان کے گھروں کی تلاشی لی جارہی ہے۔

حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سرگرم کارکن الیا یاشین نے فیس بک پر اپنے بیان میں کہا کہ پولیس نے ماسکو میں اُن کے فلیٹ پر چھاپہ مارا اور ماسکو سے باہر کسی مقام پر منتقل کردیا ہے۔

دوسری جانب ماسکو کے میئر سرگے سوبیانن نے خبردار کیا ہے کہ حکام امن و امان یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کریں۔

ماسکو کے میئر کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معلومات کے مطابق عوام کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں اس لیے امن و امان کی صورتحال پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔