مصر: مرسی پر ایک اور مقدمہ چلانے کا اعلان

فائل

معزول صدر کے خلاف ملک میں دہشت گرد حملوں کے لیے غیر ملکی گروہوں سے ساز باز کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
مصر کی عبوری حکومت نے فوج کے ہاتھوں برطرف ہونے والے ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کے خلاف ایک اور مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مصر کے مقامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ استغاثہ نے کہا ہے کہ معزول صدر کے خلاف ملک میں دہشت گرد حملوں کے لیے غیر ملکی گروہوں سے ساز باز کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بدھ کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ مذکورہ مقدمے میں محمد مرسی کے علاوہ 35 دیگر افراد کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے جن میں سابق حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کی اعلیٰ قیادت بھی شامل ہے۔

مقدمے کی فردِ جرم میں ان افراد پر سرکاری راز دوسرے ملک کے حوالے کرنے، دہشت گردی میں معاونت اور دہشت گرد حملوں کی تربیت کا انتظام کرکے مصر کے استحکام اور آزادی کو خطے میں ڈالنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

فردِ جرم میں مقدمے کو "مصر کی تاریخ کی سب سے بڑی سازش" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ محمد مرسی اور اخوان کے دیگر قائدین نے مصر میں دہشت گرد کاروائیوں کی یہ منصوبہ بندی 2005ء میں ایرانی حکومت اور فلسطینی اور لبنانی مزاحمتی تنظیموں 'حماس' اور 'حزب اللہ' کے تعاون سے کی تھی۔

فردِ جرم کے مطابق منصوبے کےتحت اخوان کی قیادت نے اپنے کارکنوں کو 'حماس' کے زیرِانتظام فلسطینی علاقے غزہ بھیجنا تھا جہاں انہیں 'حزب اللہ' اور ایرانی فوج 'پاسدارانِ انقلاب' دہشت گردی کی تربیت دینا تھی۔

فردِ جرم میں مزید کہا گیا ہے کہ اخوان کے کارکنوں کو دہشت گردی کی تربیت کے بعد مصر کے علاقے جزیرہ نما سنائے میں سرگرم شدت پسند گروہوں کا حصہ بننا تھا تاکہ وہاں 'اسلامی حکومت' قائم کی جاسکے۔

فردِ جرم کے مطابق اگر محمد مرسی 2011ء میں مصر کے صدر منتخب نہ ہوئے ہوتے تو مذکورہ منصوبے پر عمل ہوجاتا۔

خیال رہے کہ معزول صدر محمد مرسی سمیت اخوان کے بیشتر قائدین فوج کی حراست میں ہیں اور ان پر پہلے ہی حکومت کے حامی مظاہرین کو تشدد پر اکسانے کے الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔