مصری صدر محمود مرسی نے جمعے کے روز خرطوم کی ایک مسجد میں جمعے کی نماز کے بعد خطاب کیا۔ جہاں مسجد میں موجود مجمعے نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔
واشنگٹن —
مصر کے صدر محمود مرسی نے خرطوم میں اپنے سوڈانی ہم منصب عمر البشیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کا عہد کیا گیا جو کسی زمانے میں مثالی تھے۔
مصری صدر محمود مورسی نے جمعے کے روز خرطوم کی ایک مسجد میں جمعے کی نماز کے بعد خطاب کیا۔ جہاں مسجد میں موجود مجمعے نے صدر مرسی کا والہانہ استقبال کیا۔
صدر مرسی اپنی صدارت کے بعد پہلی مرتبہ ان ملکوں کے دورے پر نکلے ہیں جن کے ساتھ مصر کی سرحد لگتی ہے۔ سوڈان کا یہ دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سوڈان اور مصر کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے کے لیے عرصے سے بند سرحد کو کئی مقامات پر دوبارہ کھول دیا جائے۔
مصر کے صدر مرسی کا کہنا تھا کہ مصر اور سوڈان دریائے نیل کے کنارے آباد ایک قوم ہیں، ان کا مقصد ایک ہے اور نصب العین بھی ایک ہے۔
صدر مرسی کا کہنا تھا کہ مصر اور سوڈان اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ، ’’دریائے نیل کے مشرقی حصے میں دونوں ممالک کی سڑکوں کو ایک دوسرے کے لیے دوبارہ کھولا جائے۔‘‘ اور یہ کہ بالآخر وہ دونوں ممالک کے درمیان مزید راستوں کو بھی دوبارہ کھولیں گے۔
اس سے قبل سوڈانی ہم منصب صدر عمر البشیر کے ہمراہ کاروباری شخصیات کے ساتھ ایک میٹنگ میں صدر مرسی نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’’دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری بڑھائی جائے۔‘‘
مصر اور سوڈان ایک زمانے میں مصری شاہی نظام کے زیر ِ تحت آتے تھے۔ سوڈان نے 1956ء میں آزادی حاصل کی۔ 1995ء میں عدیس ابابا میں مصر کے سابق صدر حسنی مبارک پر قاتلانہ حملے کے بعد سے مصر اور سوڈان کے تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔ مصر کے میڈیا نے اس قاتلانہ حملے میں سوڈان کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔
مصری صدر محمود مورسی نے جمعے کے روز خرطوم کی ایک مسجد میں جمعے کی نماز کے بعد خطاب کیا۔ جہاں مسجد میں موجود مجمعے نے صدر مرسی کا والہانہ استقبال کیا۔
صدر مرسی اپنی صدارت کے بعد پہلی مرتبہ ان ملکوں کے دورے پر نکلے ہیں جن کے ساتھ مصر کی سرحد لگتی ہے۔ سوڈان کا یہ دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سوڈان اور مصر کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے کے لیے عرصے سے بند سرحد کو کئی مقامات پر دوبارہ کھول دیا جائے۔
مصر کے صدر مرسی کا کہنا تھا کہ مصر اور سوڈان دریائے نیل کے کنارے آباد ایک قوم ہیں، ان کا مقصد ایک ہے اور نصب العین بھی ایک ہے۔
صدر مرسی کا کہنا تھا کہ مصر اور سوڈان اس بات پر متفق ہوئے ہیں کہ، ’’دریائے نیل کے مشرقی حصے میں دونوں ممالک کی سڑکوں کو ایک دوسرے کے لیے دوبارہ کھولا جائے۔‘‘ اور یہ کہ بالآخر وہ دونوں ممالک کے درمیان مزید راستوں کو بھی دوبارہ کھولیں گے۔
اس سے قبل سوڈانی ہم منصب صدر عمر البشیر کے ہمراہ کاروباری شخصیات کے ساتھ ایک میٹنگ میں صدر مرسی نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’’دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری بڑھائی جائے۔‘‘
مصر اور سوڈان ایک زمانے میں مصری شاہی نظام کے زیر ِ تحت آتے تھے۔ سوڈان نے 1956ء میں آزادی حاصل کی۔ 1995ء میں عدیس ابابا میں مصر کے سابق صدر حسنی مبارک پر قاتلانہ حملے کے بعد سے مصر اور سوڈان کے تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔ مصر کے میڈیا نے اس قاتلانہ حملے میں سوڈان کے ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔