سعودی عرب میں جمعے سے مناسک حج کی ادائیگی شروع ہو گئی ہے جس کے لیے رواں سال 20 لاکھ سے زائد عازمین سعودی عرب پہنچے ہیں۔
حج دنیا کے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے۔ یہ اسلام کا پانچواں رکن ہے اور حج کی استطاعت رکھنے والے ہر مسلمان پر فرض ہے۔
ارکانِ حج کی ادائیگی پانچ دن تک جاری رہتی ہے۔ ان میں سب سے بڑا رکن 'وقوف عرفہ' ہے جسے رکن اعظم بھی کہا جاتا ہے۔
حج کے موقع پر سکیورٹی اقدامات کے حوالے سے ایک اہلکار باسم عطیہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ "بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکاروں کو حجاج کی خدمات پر مامور کیا گیا ہے۔ ہمیں اللہ کے مہمانوں کی خدمات انجام دینے پر فخر ہے۔"
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال مجموعی طور پر 25 لاکھ عازمین فریضہ حج ادا کریں گے جن میں اکثریت کا تعلق دنیا کے متعدد ممالک سے ہے۔
سعودی وزارتِ حج کے ایک عہدیدار حاتم بن حسن قادی کے بقول رواں سال 18 لاکھ سے زائد عازمین حج کو براہ راست آن لائن ویزے جاری کیے گئے تھے جو ایک بڑی کامیابی ہے ورنہ اب تک ویزا کے لیے مڈل مین کی خدمات لینا پڑتی تھیں۔
حج کی ادائیگی کے دوران عازمین کو گروپس کی شکل میں منیٰ جانا ہوتا ہے، منیٰ تک کا سفر پیدل بھی طے کیا جاسکتا ہے اور حکومت کی جانب سے بڑی تعداد میں بسیں بھی فراہم کی ہیں۔
منیٰ مکّہ کے قریب ہی واقع ہے۔ یہ پتھریلے پہاڑوں کے درمیان واقع ایک تنگ وادی ہے۔ یہاں ہر سال عازمین حج کے قیام کے لیے وسیع پیمانے پر خیمہ بستی قائم کی جاتی ہے۔
سعودی حکام نے بتایا ہے کہ منیٰ میں اس سال تین لاکھ 50 ہزار ایئر کنڈیشنڈ خیمے لگائے گئے ہیں۔
حج کی ادائیگی کے دوران حجاج میدان عرفات میں بھی جمع ہوتے اور عبادت کرتے ہیں۔ یہیں حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا ہوتا ہے۔ امام خطبہ حج دیتے ہیں جب کہ اس دوران قرآن کی تلاوت بھی کی جاتی ہے۔
اگلے مرحلے میں شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں اکٹھی کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد دس ذوالحج کو عیدالاضحی منائی جائے گی ہے جس کے دوران جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے۔ سعودی عرب میں عید الاضحیٰ اتوار کو منائی جائے گی۔
قربانی کے بعد حجاج مسجد الحرام میں جمع ہوں گے جہاں خانہ کعبہ کا طواف کیا جائے گا۔