امریکہ: غیرقانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں اور ملک بدری میں تیزی

امریکہ اور پاناما کے درمیان ایک معاہدے کے تحت پاناما کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے غیرقانونی تارکین وطن کو ایکواڈور واپس بھیجا جا رہا ہے۔ 20 فوٹو اے ایف پی ستمبر 2024

  • وفاقی امریکی ادارے "یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ "نے بتایا کہ اتوار کو ملک بھر میں 956 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن پر ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کے بعد کہا تھا کہ شروع میں جرائم میں ملوث غیر قانونی طور پر رہنے والے تارکین وطن کے خلاف کارروائی جائے گی۔
  • تازہ سروے کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے میں امریکیوں کی زیادہ تعداد اب یہ سمجھتی ہے کہ 2025 میں واشنگٹن میں نئی حکومت کے لیے امیگریشن کا مسئلہ زیادہ توجہ کا مرکز ہونا چاہیے۔
  • میکسیکو نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے کے دوران ملک میں امریکہ سے ملک بدر کیے گئے 4 ہزار تارکین وطن وہاں پہنچے جن میں وہ افراد بھی شامل تھے جو میکسیکو سے تعلق نہیں رکھتے۔

امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف جاری اقدامات کے تحت اب تک 1,000 سےزیادہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ ہزاروں کو ان کے آبائی وطن واپس بھیجا جا رہا ہے۔

امیگریشن کے قوانین نافذ کرنے والے وفاقی امریکی ادارے "یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ "نے بتایا کہ اتوار کو ملک بھر میں 956 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

ایک بیان میں آئی سی ای (آئس) کے نام سے اپنی پہچان رکھنے والے ادارے نے کہا کہ اس نے دیگر وفاقی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر شکاگو میں کام کیا ہے تاکہ شہر میں "امریکی امیگریشن قانون کو نافذ کرنے اور ممکنہ طور پر خطرناک غیر ملکی مجرموں کو امریکی برادریوں سے دور رکھ کر عوامی تحفظ اور قومی سلامتی کے لیے ہدف بنا کر بہتر کارروائیاں کی جائیں۔"

شکاگو کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں رپورٹس کے مطابق قانونی دستاویز کے بغیر تارکین وطن بڑی تعداد میں رہتے ہیں اور مقامی حکومتیں امیگریشن قوانین کو سخت سمجھتے ہوئے ان کے نفاذ کی مخالفت کرتی ہیں۔ امریکہ میں ان شہروں کو پناہ دینے والے شہر وں سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

شہر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں رکوانے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی ہے جب کہ بعض شہروں میں امیگریشن اقدامات کے خلاف مظاہر ے بھی ہوئے ہیں۔

SEE ALSO: وائٹ ہاؤس:  غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی کارروائی شروع، سینکڑوں گرفتار

واضح رہے کہ اس سلسلے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن پرایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کے بعد کہا تھا کہ ابتدا میں جرائم میں ملوث غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی جائے گی۔

خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" نے رپورٹ دی ہے کہ ایک اندازے کے مطابق امریکہ بھر میں ایک کروڑ 17 لاکھ تارکین وطن غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق قانونی دستاویز کے بغیر رہنے والے تارکین وطن میں سب سے بڑی تعداد میکسیکو سے آنے والے افراد کی ہے۔

ایک تازہ سروے کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے میں امریکیوں کی زیادہ تعداد اب یہ سمجھتی ہے کہ 2025 میں واشنگٹن میں نئی حکومت کے لیے امیگریشن کا مسئلہ زیادہ توجہ کا مرکز ہونا چاہیے۔

خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس" اور تحقیقی تنظیم "نارک سینٹر فار پبلک افیئرز" کے دسمبر 2024 میں ہونے والے جائزے کے مطابق تقریباً نصف امریکی بالغوں نے ایک سوال کے جواب میں امیگریشن اور سرحدی امور کو حکومت کے لیے اہم ترجیحات قرار دیا۔

SEE ALSO: اگر کوئی بھارتی غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں ہے تو اس کی واپسی کے حق میں ہیں: جے شنکر

خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق چین نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر رہنے والے ان چینی شہریوں کو امریکہ سے واپس لینے پر تیار ہو گا جن کے بارے میں یہ ثابت ہو کہ وہ واقعی چین سے تعلق رکھتے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں آئی سی ای نے پانچ خصوصی پروازوں کے ذریعے ان سینکڑوں چینی شہریوں کو واپس بھیجا ہے جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی قانونی دستاویز کے بغیر امریکہ میں رہ رہے تھے۔

تاہم، امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ چین تارکین وطن کی واپسی میں تعاون نہیں کرتا اور انہیں سفری دستاویز جاری نہیں کرتا۔

رپورٹس کے مطابق بھارت نے بھی کہا ہے کہ وہ غیرقانونی طور پر امریکہ میں مقیم اپنے شہریوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہے۔

SEE ALSO: پابندیوں کا انتباہ؛ کولمبیا امریکہ سے تارکینِ وطن واپس لینے پر رضا مند

ادھر میکسیکو نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے کے دوران امریکہ سے ملک بدر کیے گئے 4 ہزار تارکین وطن ملک میں پہنچے جن میں وہ افراد بھی شامل تھے جن کا میکسیکو سے تعلق نہیں ہے۔

اس سے قبل میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے امریکہ سے واپس بھیجے جانے والے افراد کے پروگرام پر واشنگٹن سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے خبر دار کیا ہے کہ وہ ان ملکوں پر تجارتی ٹیکسوں میں اضافہ کر دیں گے جو امریکہ سے بھیجے جانے والے اپنے شہریوں کو قبول نہیں کرتے ۔

جنوبی امریکہ کے ملک کولمبیا نے امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے اپنے تارکینِ وطن کی واپسی پر رضامندی کر دی ہے۔

SEE ALSO: امریکہ: مجرمانہ سرگرمیوں کے ملزم غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لینے کا بل ایوانِ نمائندگان سے منظور

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سلسلے میں دونوں ممالک میں اتفاق ہو گیا ہے کہ کولمبیا اپنے تارکینِ وطن کو بغیر کسی رکاوٹ کے ملک میں واپس آنے دے گا۔

اس سے قبل کولمبیا کے صدر گستاؤ پیٹرو نے امریکی فوجی طیاروں کے ذریعے اپنے تارکینِ وطن کو واپس لینے سے انکار کر دیا تھا۔

امریکہ سے ہر سال بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے آبائی ملکوں میں واپس بھیجا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" نے دسمبر 2024 میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ نے سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت میں 12 ماہ کی مدت کے دوران 270,000 سے زیادہ افراد کو 192 ممالک واپس بھیجا تھا۔

اے پی کے مطابق 12 ماہ کے دورانیے میں ملک بدر کیے جانے والے افراد کی یہ تعداد گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔

اس سے قبل سال 2014 میں امریکہ سے ملک بدری کی سب سے زیادہ تعداد 315,943 ریکارڈ کی گئی تھی۔

(اس خبر میں شامل معلومات زیادہ تر اے پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)