اعلیٰ تعلیم کے لیے چین جانے والے پاکستانی طلبہ میں اضافہ

فائل فوٹو

گزشتہ پانچ برسوں میں تعلیم کے لیے چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں جانے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ کر 22 ہزار تک ہو گئی ہے۔

پاکستان اور چین کے تعلقات کے چرچے تو مسلسل سننے کو ملتے ہیں اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں نمایاں بہتری بھی آئی ہے لیکن حالیہ برسوں میں تعلیم کی غرض سے چین جانے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں تعلیم کے لیے چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں جانے والے پاکستانی طلبہ کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ کر 22 ہزار تک ہو گئی ہے۔

پاکستانی طالبِ علم چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میڈیکل سائنسز اور میڈیا اسٹڈیز سمیت کئی دیگر شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کے تحت توانائی اور مواصلاتی ڈھانچے کی تعمیر میں تیزی بھی باہمی تعلیمی روابط میں اس اضافے کا سبب بنی ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت اس خطے کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں پاکستانی طلبہ کو اس وقت سب سے زیادہ تعلیمی وظائف دے رہی ہے۔

روایتی طور پر پاکستانی طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں جاتے رہے ہیں اور اب بھی ایک بڑی تعداد میں وہاں جا رہے ہیں۔ لیکن چین کی طرف سے دیے جانے والے تعلیمی وظائف سے بھی اب ہزاروں پاکستانی نوجوان فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں ’چائنا پاکستان اسٹڈی سینٹر‘ سے وابستہ نیلم نگار کہتی ہیں کہ چین نے تعلیم کے شعبے میں کافی سرمایہ کاری کی ہے اور اس ملک کی بہت سی یونیورسٹیاں ایسی ہیں جن کا شمار دنیا کے بہترین تعلیم اداروں میں ہوتا ہے۔

چین کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلبہ کی دلچسپی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں تعلیم، رہائش اور دیگر اخراجات یورپ اور امریکہ سے قدرے کم ہیں۔

چین میں زیرِ تعلیم ایک پاکستانی طالبہ سدرہ کہتی ہیں کہ حال ہی میں بیجنگ کی طرف سے پاکستانیوں کو فراہم کی جانے والی اسکالرشپس میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اُن کے بقول یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے جس کی بنیاد پر پاکستانی طالب علم چین جا رہے ہیں۔

اُن کا کہنا ہے کہ چین کی یونیورسٹیوں میں داخلے کا طریقۂ کار امریکہ اور یورپ کے تعلیمی اداروں کی نسبت قدرے آسان ہے جب کہ اس بات کے بھی امکانات ہیں چین میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستانی نوجوانوں کو ’سی پیک‘ منصوبوں میں ملازمتیں بھی مل جائیں۔

واضح رہے کہ امریکہ بھی پاکستانی طلبہ کو اسکالرشپس دینے والا بڑا ملک ہے۔ امریکہ پاکستان سمیت دنیا میں 150 ممالک کے ہونہار طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالر شپس یا تعلیمی وظائف مہیا کرتا ہے۔

امریکہ کی فل برائٹ اسکالر شپ کو دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی وظیفہ کہا جاتا ہے جس کے تحت سب سے زیادہ پاکستانی طالبِ علم امریکہ جاتے ہیں۔ اب تک ہزاروں پاکستانی نوجوان اعلٰی تعلیم کے لیے امریکہ جا چکے ہیں اور اب بھی بڑی تعداد میں وہاں زیرِ تعلیم ہیں۔

تعلیم کے شعبے میں تعاون کے لیے 'یونائٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن پاکستان' (یوایس ای ایف پی) نامی دو قومی کمیشن 1950ء میں قائم کیا گیا تھا جس کا مشن تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں کے ذریعے امریکی اور پاکستانی عوام کے درمیان افہام و تفہیم کو فروغ دینا ہے۔