امریکی خلائی ادارے ناسا نے دو سیٹلائٹ خلاء میں بھیجے ہیں جو چاند کی کشش ثقل اور اس کی اندرونی ساخت کے بارے میں معلومات اکھٹی کریں گے۔
کشش ثقل اور اندورنی ساخت کی تحقیق سے متعلق لبیارٹری کی ، جسے ’جی آراے آئی ایل ‘ کا نام دیا گیاہے ، روانگی جمعرات اور جمعے کو خراب موسمی صورت حال کے باعث کئی بار ملتوی کی گئی تھی۔
جمعرات کے روز تیز ہواؤں کی وجہ سیٹلائٹس کو لانچ نہیں کیا جاسکا تھا۔ ناسا کے عہدے دار وں کا کہناہے کہ انہیں جمعے کو خلاء میں سیٹلائٹ پہنچانے والے راکٹ ڈیلٹا ٹو کی روانگی اس لیے مؤخر کرنا پڑی کیونکہ تکیکی عملے نے کہا تھا کہ انہیں راکٹ کے معائنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
جی آراےآآئی ایل کے مشن کا مقصد چاند کی کشش ثقل کے دائرے کا نقشہ مکمل کرنا اور اس کی اندورنی ساخت کے بارے میں نئی معلومات حاصل کرنا ہے۔
سائنس دانوں کو توقع ہے کہ اس مشن کے ذریعے انہیں یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ چاند کیسے وجود میں آیا تھا اور کیا اس کے چٹانی پہاڑی سلسلے کسی دوسرے چھوٹے چاند کے اس سے ٹکرانے سے وجود میں آئے تھے جیسا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسا ایک واقعہ تقریباً چار ارب سال پہلے پیش آیاتھا۔
جی آراے آئی ایل سلسلے کے دونوں خلائی جہاز 90 روز تک چاند کے مدار کے گرد چکر لگائیں گے۔ ناسا کے ماہرین کا کہناہے کہ اپنے مشن کی تکمیل کے تقریباً چھ ہفتوں کے بعد دونوں سیٹلائٹ چاند کی سطح سے ٹکرا جائیں گے۔
ان سیاروں کے ذریعے حاصل کیے جانے والی معلومات کے تجزیے کا کام تقریباً ایک سال میں مکمل ہوگا۔