پاکستان میں حال ہی میں بیرونِ ملک سے آنے والے دو افراد میں منکی پوکس کی تصدیق کے بعد وزارتِ صحت نے متعلقہ حکام کو ملک کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر مرض سے متاثرہ مشتبہ مسافروں کی اسکرینگ میں اضافے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت (این آئی ایچ) کے مطابق حال ہی میں بیرونِ ملک سے آنے والے دو مسافروں میں منکی پوکس وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ایک مریض کو اسلام آباد میں گھر میں جب کہ دوسرے کو پمز اسپتال میں آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔ ان مریضوں کے ساتھ رابطے میں رہنے والے دیگر افراد کی اسکرینگ کی جارہی ہے۔
حکام کو کسی مشبہ شخص میں منکی پوکس وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد اسے الگ تھلگ رکھنے کی بھی ہدایت کی ہےتاکہ اس بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
وزارتِ صحت کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک منکی پوکس کے مقامی طور پر پر پھیلاؤ کی چونکہ کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے اس لیے پاکستان سے اس بیماری کے بین الاقوامی پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے۔
این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ مئی 2022 سے اب تک پاکستان میں منکی وائرس کی مشتبہ کیسز کے 22 نمونے تصدیق کے لیے این آئی ایچ بھیجے گئے تھے لیکن ابھی تک صرف دو افراد میں منکی پوکس کی تصدیق ہوئی جو حال ہی میں بیرون ملک سے آئے تھے۔
’منکی پوکس کی کیا علامات ہیں؟ ‘
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ منکی پوکس (ایم پوکس) ایک وائرل اور متعدی بیماری ہے۔
پنجاب کے نگراں وزیرِ صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کہتے ہیں کہ یہ بیماری متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں یا متاثرہ انسانوں سے دوسرے افراد میں قریبی رابطوں کے ذریعے منتقل ہو سکتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اس بیماری کی علامات عمومی طور چیچک سے ملتی جلتی ہیں۔ اس کی علامات ایک سے دو ہفتوں کے دوران سامنے آتی ہیں۔ ابتدائی طورپر بخار اور جسم ٹوٹنے کے ساتھ ساتھ قے بھی ہوتی ہے جس کے بعد خاص طور پر ہاتھوں اور چہرے پر چیچک جیسے دانے نمودار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر سرخ رنگ کے دانے ہوتے ہیں اور خارش ہوتی ہے۔ بعد ازاں یہ دانے پھنسی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور ان میں رطوبت رستی ہے، جس سے انفیکشن ایک فرد سے دوسرے شخص کومنتقل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ مرض سانس سے نہیں پھیلتا۔
منکی پوکس کتنا جان لیوا ہے؟
ڈاکٹر جاوید اکرم کہتے ہیں کہ منکی پوکس زیادہ خطرناک نہیں ہے اور متاثر افراد میں اس کی شرحِ اموات صرف 0.4 فی صد ہے۔ اس مرض سے صرف ان لوگوں کی اموات ہوتی رہی ہیں جو معمر تھے یا جن کا مدافعت کا نظام کمزور تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثر مریضوں کو الگ تھلگ رکھنا چاہیے اور اس متاثرہ شخص کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے۔ مریض کی دیکھ بھال دستانے پہن کرنی چاہیے جب کہ ہاتھوں کو دھو لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سرحدی مقامات کی نگرانی کو مؤثر بنانا ہوگا کہ تاکہ ملک میں آنے والے منکی پوکس سے متاثرہ افراد کی اسکرینگ کی جا سکے۔
SEE ALSO: نسل پرستی کے خدشات کی وجہ سے مونکی پاکس کا نام اب ایم پاکسڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق مرض کے علاج کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کے بعد بخار اور درد کو کم کرنے کی ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔ چیچک کے لیے تیار کردہ ویکسین اور ادویات بھی بعض حالات میں ڈاکٹر تجویز کرتے ہیں۔
منکی پوکس کی ابتدا کیسے ہوئی؟
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق منکی پوکس (ایم پوکس) کی ابتدا وسطی اور مغربی افریقہ کے جنگلات سے ہوئی۔ اس بیماری کو منکی پوکس کا نام 1970 میں دیا گیا تھا۔ اس سے 12 برس پہلے یہ بیماری پھیلانے والا وائرس پنجروں میں بند بندروں میں دریافت ہوا تھا۔
جولائی 2022 میں عالمی ادارۂ صحت نے منکی پوکس کے بڑھتے ہوئے عالمی وباء کو بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا معاملہ قرار دیاتھا ۔
اگست 2022 میں ہفتہ وار سامنے والی کیسز کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا تھا لیکن اس کے بعد ان میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔
اب تک دنیا کے 111 ممالک میں منکی پوکس کے87 ہزار کے مصدقہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ اس سے دنیا بھر میں 119 افراد کی موت ہوئی ہے۔