شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق شمال مغربی کرد علاقے عفرین پر ترکی کے لڑاکا طیاروں کے حملوں میں شامی فورسز کے حامی کم از کم 36 جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔
سریئن ڈیموکریٹک فورسز 'ایس ڈی ایف' نے بھی ایک بیان میں ترک فضائی حملوں کی تصدیق کی ہے لیکن اس نے اہداف اور مارے جانے والوں کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی۔
ایس ڈی ایف کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس 'وائے پی جی' کی زیر قیادت کارروائیاں کرنے والے اتحاد کا حصہ ہے۔
برطانیہ میں قائم تنظیم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کی حامی فورسز پر 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں کی جانے والی یہ تیسری بڑی کارروائی تھی۔
حکومت نواز یہ فورسز گزشتہ ہفتے عفرین پہنچی تھیں تا کہ 'وائے پی جی' کی مدد کی جا سکے۔
20 جنوری سے یہاں ترک فورسز اور اس کے حامی شامی دھڑوں نے کارروائیاں شروع کی تھیں اور کردوں نے اپنے حامیوں سے مدد کی اپیل کر رکھی تھی۔
آبزرویٹری کے مطابق ترکی کی زیرقیادت فورسز نے عفرین کے تقریباً 20 فیصد سے زائد حصے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔
ترکی 'وائے پی جی' کو کردستان ورکرز پارٹی 'پی کے کے' کی ہی ایک شاخ تصور کرتا ہے جو ترکی میں ایک علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے اور گزشتہ تین دہائیوں سے فورسز کے ساتھ برسرپیکار ہے۔
پی کے کے کو امریکہ اور یورپی یونین بھی ایک دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔ لیکن دوسری طرف 'وائے پی جی' شام میں داعش کے خلاف امریکی حمایت یافتہ فورسز کا اہم حصہ بھی ہے۔