مہمند ایجسنی: بم دھماکے میں انسداد پولیو ٹیم کے دو کارکن ہلاک

وزیراعظم نواز شریف نے ایک بیان میں انسداد پولیو کے کارکنوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کو دہرایا۔

پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں بدھ کو ایک بم دھماکے میں انسداد پولیو مہم سے وابستہ دو کارکنوں سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے۔

قبائلی علاقے کی انتظامیہ میں شامل عہدیداروں کے مطابق یہ دھماکا مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے گاؤں علینگار میں ہوا۔

وزیراعظم نواز شریف نے ایک بیان میں انسداد پولیو کے کارکنوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس وائرس کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کو دہرایا۔

حکام اور عینی شاہدین کے مطابق انسداد پولیو مہم سے وابستہ ایک کارکن محمد گل گھر کے باہر بارودی مواد نصب کیا گیا تھا اور بدھ کی صبح جب محمد گل اپنے بھائی اور ایک رشتہ کے ہمراہ گھر سے نکلا تو بارودی مواد میں دھماکا کر دیا گیا۔

علاقے میں ان دنوں پولیو سے بچاؤ کی کوئی مہم نہیں چلائی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق مہمند ایجنسی میں اعلان کر کے انسداد پولیو مہم چلانے کی بجائے رضا کار غیر اعلانیہ طور پر گھر، گھر جا کر اس مرض سے بچاؤ کے قطرے پلاتے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخواہ میں انسداد پولیو مہم سے وابستہ ڈاکٹر امتیاز نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس طرح کے حملوں سے پولیو سے بچاؤ کی مہمات متاثر ہوتی آئی ہیں۔

پاکستان میں اس سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 202 ہو چکی ہے جو گزشتہ 14 سالوں کے دوران کسی ایک سال میں اس مرض سے متاثر ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

پولیو سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے بچوں کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ کے بعض اضلاع کے علاوہ ملک کے قبائلی علاقوں خیبر ایجنسی اور شمالی وزیرستان سے ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل بھی انسداد پولیو مہم سے وابستہ افراد اور اُن کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور 2012ء سے اب تک ایسے حملوں میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین رضا کار بھی شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ کے عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ اگر پولیو سے بچاؤ کی مہم کو مزید موثر نا بنایا گیا تو صورت حال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے۔