وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کے دورے پر آئے فرانس کے صدر ایمینوئل میکرون کے درمیان باہمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال ہوا اور دونوں ملکوں نے سیکیورٹی، جوہری توانائی اور خفیہ اطلاعات کے تحفظ کے شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت داری میں اضافہ کی غرض سے 14 معاہدوں پر دستخط کیے۔ دونوں نے انڈو پیسفک خطے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
نئی دہلی اور پیرس کے مابین جو معاہدے ہوئے ان میں تعلیم، ماحولیات، شہری ترقی، ریلویز، داخلی سیکیورٹی اور دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے مابین نقل و حمل کی سہولت کے شعبوں میں تعاون بھی شامل ہے۔
اس موقع پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دونوں کے مابین دفاع اور سیکیورٹی کے شعبوں میں مضبوط تعاون ہے۔ ہماری اسٹریٹجک شراکت داری اگر چہ 20 سال پرانی ہے لیکن دونوں ملکوں میں روحانی اشتراک صدیوں پرانا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں خطہ بحر ہند امن، ہم آہنگی اور خوشحالی کے لیے اہم رول ادا کرنے والا ہے۔
فرانس کے صدر میکرون نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین دفاعی تعاون بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ہم نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بقول ان کے ہم یہاں بھارت کو اپنا پہلا اسٹریٹجک شراکت دار بنانا چاہتے ہیں اور یورپ اور مغربی دنیا میں ہم بھارت کے لیے پہلے اسٹریٹجک شراکت دار کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
میکرون چار روزہ دورے پر جمعہ کی شب میں نئی دہلی پہلے تھے۔ وزیر اعظم نے پروٹوکول توڑ کر ایئرپورٹ پر جا کر ان کا خیرمقدم کیا تھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس دورے کو بھارت فرانس دوستی کی کتاب میں ایک باب سے تشبیہ دی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق دونوں ملکوں نے خطے میں چین کی بڑھتی طاقت کو ذہن میں رکھ کر معاہدے کیے ہیں۔
نئی دہلی کے تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے وابستہ ابھیجیت سنگھ کے مطابق دونوں ملکوں کی سرمایہ کاری تجارتی نہیں بلکہ اسٹریٹجک ہے اور اس کا مقصد علاقائی سیاست کا تحفظ ہے۔