افغانستان کے صدر اشرف غنی اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو مشترکہ طور پر مغربی افغان صوبے ہرات میں کروڑوں ڈالر کی لاگت سے بننے والے ڈیم کا افتتاح کیا۔
سلمیٰ ڈیم جسے "افغان بھارت دوستی ڈیم" کا نام بھی دیا جا رہا ہے، ایران کی سرحد کے قریب واقع ہے جو کہ علاقے میں بجلی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ پانی کی فراہمی کا ایک بڑا ذریعہ ہوگا۔
یہ ڈیم 1976ء میں تعمیر ہوا تھا لیکن 1990ء کی دہائی میں خانہ جنگی کے باعث اسے شدید نقصان پہنچا تھا۔ اب اسے تین کروڑ ڈالر کی بھارتی امداد سے دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے۔
ایک سو میٹر بلند اور 540 میٹر چوڑے اس ڈیم سے 42 میگاواٹس بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی جب ک 75 ہزار ہیکٹرز اراضی کو پانی فراہم ہو سکے گا۔
افغان صدر غنی نے ڈیم کو بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی ایک علامت قرار دیتے ہوئے کہ سلمیٰ ڈیم افغانستان اور بھارت کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کا ایک قدم ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ڈیم کی تعمیر میں 1500 کے لگ بھگ افغان اور بھارتی انجینیئرز نے حصہ لیا۔
بھارت نے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں بحالی و تعمیر نو کے مختلف منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ گزشتہ دسمبر میں کابل میں وزیراعظم نریندر مودی نے افغان پارلیمان کی نئی عمارت کا افتتاح بھی کیا تھا جو کہ بھارت کے تعاون سے تعمیر کی گئی۔
پاکستان، افغانستان میں بھارت کے اثرورسوخ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ الزامات عائد کرتا رہا ہے کہ بھارت اس ملک کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ تاہم نئی دہلی نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
پاکستان تجزیہ کار ڈاکٹر اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر کسی کو بھی اعتراض نہیں کرنا چاہیے لیکن اس کے سیاسی مضمرات کو بہرحال نظر میں رکھنا ضروری ہے۔
پاکستان بھی افغانستان میں کئی تعمیراتی منصوبوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے جس میں خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر شامل ہے۔
اسلام آباد کا موقف ہے کہ وہ افغانستان کے امن و استحکام کے لیے اپنی حمایت اور تعاون جاری رکھے گا کیونکہ ایک پرامن افغانستان خود اس کے اپنے مفاد میں ہے۔