لندن: لاپتا طالبات کے ترکی سےشام سفر کی اطلاع

اسکاٹ لینڈ یارڈ نے دو لڑکیوں کی شناخت شمیم بیگم عمر 15 سال اور قیضہ سلطانہ عمر 16 سال کی ہے، جبکہ تیسری نامعلوم لڑکی کی عمر 15برس بتائی گئی ہے

اسکاٹ لینڈ یارڈ نے لندن سےلاپتا ہونے والی طالبات کی بازیابی کے لیے ایک بین الااقوامی اپیل جاری کی ہے۔ پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ لڑکیاں ترکی کے راستے سے ممکنہ طور پر شام کا سفر کر رہی ہیں۔

انسداد دہشت گردی کی اہل کاروں نے برطانوی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ منگل کی شب دارالحکومت لندن سے اپنے گھروں سے لاپتا ہونے والی لڑکیوں کو آخری بار ترکی سے استنبول جانے والی پرواز میں سوار ہونےسے پہلےگیٹوک ہوائی اڈے پر دیکھا گیا تھا۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ نےدو لڑکیوں کی شناخت شمیم بیگم عمر 15 سال ،قیضہ سلطانہ عمر 16 سال سےکی ہے اور تیسری نامعلوم لڑکی کی عمر 15برس بتائی ہے ۔

پولیس کا کہنا ہےکہ شمیم بیگم نے اپنی بہن اکلیمہ بیگم کے پاسپورٹ پرسفرکیا ہے، جس کی عمر 17 برس ہے۔

یہ تینوں لڑکیاں مشرقی لندن کے بیتھنل گرین اکیڈمی میں زیر تعلیم ہیں اور قریبی سہیلیاں ہیں، جبکہ یہ اس 15 سالہ لڑکی کی سہیلیاں بھی بتائی گئی ہیں جس نے دسمبر کے مہینے میں دولت اسلامیہ میں شمولیت کے لیے برطانیہ سے شام کا سفر کیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حکام کی طرف سے لڑکیوں کو شام میں ممکنہ مصیبتوں کا سامنا کرنے کے حوالے سے آگاہ کرنے کی کوششوں کے باوجود تینوں لڑکیوں کے لاپتا ہونے سےشام کا سفر کرنےوالی برطانوی خواتین اور لڑکیوں کی تعداد کے بارے میں نئے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

لاپتا ہونے والی لڑکیوں کی گمشدگی کی خبر ابتدائی طور پر آج صبح اسکاٹ لینڈ پولیس کی ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں سامنے آئی، جس کی قیادت انسداد دہشت گردی کمانڈ کے سربراہ رچرڈ والٹن نےکی تھی۔ اس کانفرنس میں عوامی اپیل کے ذریعے لوگوں سے لڑکیوں کے ٹھکانے کےحوالے سےمدد مانگی گئی تھی، تاکہ لاپتا طالبات کی محفوظ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔

پولیس افسر والٹن نے کہا کہ شام کا سفر کرنےوالی غیرملکی خواتین سےاکثر گھروں کے لیے واپسی کا انتخاب چھین لیا جاتا ہے،جس سے ان کے خاندان کی تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے اور ان کی محفوظ واپسی کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔

پولیس افسر والٹن کے مطابق، تینوں لڑکیوں نے گھر سے نکلنے سے پہلے اپنے خاندان کو معقول جواز پیش کیا تھا، جب کہ ایک نے کہا کہ وہ سہیلیوں کے ساتھ اسٹڈی کے لیے جارہی ہے۔ لیکن، لڑکیوں کو اسی رات گیٹوک ہوائی اڈے پر سی سی ٹی وی کیمرے کی مدد سے شناخت کیا گیا جہاں تینوں لڑکیاں اکھٹی نظر آ رہی ہیں اور رات ساڑھے بارہ بجے کی پرواز سے استنبول روانہ ہو گئی تھیں۔

انسداد دہشت گردی سے متعلق پولیس کے مطابق، گرچہ استنبول یورپ کا ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے، لیکن یہ شام کی سرحد پار سفرکرنے والے لوگوں کے لیے ایک انٹری پوائنٹ بھی ہے،جس کے ذریعے ہزاروں غیر ملکیوں نےشام کا سفر کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہےکہ یہ واقعہ کرسمس سے قبل ایک لڑکی کی کمشدگی کے واقعہ کے بعد پیش آیا ہے، جسے اس کےگھر والوں کی جانب سے اطلاع دینے پر شام کا سفرکرنے سے روکنے کے لیےہیتھرو کے ہوائی اڈے پرجہاز روک کر اتارا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کمانڈ کے سربراہ رچرڈ والٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے ممکن ہے کہ لڑکیوں نے استنبول سے زیادہ دور تک کا سفر نا کیا ہو اور ابھی تک ترکی میں ہیں تو انھیں واپس گھر لانے کے اچھے امکانات ہو سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں وہ ترک ائیر لائنز سے رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں ترکی کے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کا استعمال کرکے لڑکیوں تک پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔