شام میں میزائل حملہ، حکومت کی حامی ملیشیا کے 26 جنگجو ہلاک

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملے میں بظاہر اسرائیل ملوث تھا لیکن اسرائیل نے تاحال اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے (فائل فوٹو)

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملہ بظاہر اسرائیل نے کیا جس کا ہدف شام کے شمال میں واقع 'بریگیڈ 47' نامی فوجی اڈے پر موجود ہتھیاروں کا ایک گودام تھا جہاں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل رکھے ہوئے تھے۔

شام کے شمالی علاقے میں پیر کو علی الصباح کیے جانے والے میزائل حملے میں صدر بشار الاسد کی حکومت کی حامی ایک ملیشیا کے 26 جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔

شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کئی ایرانی شہری بھی شامل ہیں۔

آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حملہ بظاہر اسرائیل نے کیا جس کا ہدف شام کے شمال میں واقع 'بریگیڈ 47' نامی فوجی اڈے پر موجود ہتھیاروں کا ایک گودام تھا جہاں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل رکھے ہوئے تھے۔

اسرائیل نے تاحال اس حملے میں ملوث ہونے سے متعلق الزام کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ لیکن اسرائیل شام میں گزشتہ سات سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران بارہا مختلف اہداف کو نشانہ بناچکا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز پر بھی اسرائیل نے شام کے وسطی صوبے حمص میں 'ٹی 4' نامی ایک فوجی ہوائی اڈے پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں سات ایرانی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

روس اور ایران نے حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن اسرائیل نے تاحال اس الزام پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔

حملے کے بعد سے ایران اور اسرائیل کے تعلقات میں موجود روایتی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اگر پیر کو ہونے والے حملے میں بھی اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوگئی تو یہ کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔

سیرین آبزرویٹری نے کہا ہے کہ پیر کے میزائل حملے میں مرنے والوں میں کم از کم چار شامی شہری بھی شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق حملے میں 60 سے زائد جنگجو زخمی ہوئے ہیں جب کہ کئی لاپتا ہیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

شام میں ایران کے حمایت یافتہ ہزاروں غیر ملکی شیعہ جنگجو صدر بشار الاسد کی حکومت کی فوج کے شانہ بشانہ باغیوں کے خلاف لڑائی میں شریک ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے بھی پیر کو کیے جانے والے حملے کی تصدیق کی ہے۔ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی 'سانا' نے مقامی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ شام کے وسطی شہر حما کے نواح میں کیے جانے والے اس فضائی حملے میں 18 ایرانی شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں ان کا ایک کمانڈر بھی شامل ہے۔

'سانا' کے مطابق میزائلوں کا نشانہ کئی عمارتیں اور مراکز بنے جن میں مبینہ طور پر ہتھیاروں کا ایک گودام بھی موجود تھا۔

اس سے قبل شام کے سرکاری ٹی وی نے ملک کے شمالی علاقے میں فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے اسے "نئی جارحیت" کا نام دیا تھا۔

سرکاری ٹی وی نے کہا تھا کہ صوبے حما اور حلب کے دیہی علاقوں میں قائم فوجی اڈوں پر کئی میزائل فائر کیے گئے ہیں۔

'سیرین آبزرویٹری' نے کہا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والا فوجی اڈہ شہر حما سے 10 کلومیٹر دور واقع ہے جہاں ہتھیاروں کے گودام پر میزائل حملے کے بعد کئی دھماکے سنے گئے۔

آبزرویٹری کے مطابق حملے کے بعد گودام میں پھٹنے والے میزائل شہر حما کے بعض علاقوں پر گرے ہیں جس کے بعد فوجی اڈے کے نزدیک واقع علاقوں کے رہائشی اپنا گھر بار چھوڑ کر نکل گئے ہیں۔

آبزرویٹری کے ایک رضاکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جس فوجی اڈے کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا وہ ایرانیوں کے زیرِ انتظام ہے اور وہاں لبنان، عراق، افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے شیعہ جنگجو مقیم ہیں۔