مشال قتل کے فیصلے پر’ عدم اعتماد‘، اعلیٰ عدالت میں اپیل کا فیصلہ

پجوم کے ہاتھوں مشال خان کے قتل کے خلاف سول سوسائٹی کا کراچی میں مظاہرہ۔ اپریل 2017

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مشال خان کے خاندان کی طرف سے پیش ہونے والی قانونی ٹیم میں شامل فضل خان ایڈوکیٹ نے اپنے فوری ردعمل میں کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کی جائے۔

فضل خان کا کہنا تھا کہ اُن کا تمام مقدمہ اس بنیاد پر تھا کہ مشال کا قتل میں ملوث ملزمان کی یہ مشترکہ کارروائی کی تھی اور سب کو سزا ملنی چاہیئے لیکن بڑی تعداد میں نامزد افراد کو بری کر دیا گیا۔

’’جن کو رہا کرنے کا حکم ہوا ہے ہم اُن کی بریت کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے اور جن کو سزائیں کم دی گئیں اُن کی سزاؤں میں اضافے کی استدعا کی جائے گی۔‘‘

فضل خان کا کہنا تھا کہ یہ عام مقدمہ نہیں تھا بلکہ اس میں حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔

اُدھر مشال کے بھائی ایمل اقبال نے اپنے فوری رد عمل میں کہا کہ اس سے یہ ثابت ہوا ہے اُن کا بھائی مشال بے گناہ تھا۔

ایمل اقبال کا کہنا تھا کہ اُن کی والدہ یہ چاہتی تھیں کہ مشال کے قتل میں ملوث افراد کو سزا دی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کو روک جا سکے۔

مشال کے والد اقبال خان برطانیہ میں ہیں جہاں انہوں نے اپنے ابتدائی رد عمل میں اس فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہ انہوں نے اس اُمید کے ساتھ یہ مقدمہ لڑا کہ انہیں مکمل انصاف ملے گا۔