پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم متحد اور جون میں انگلینڈ میں ہونے والے 'چیمپئنز ٹرافی' ٹورنامنٹ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
واشنگٹن —
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم متحد اور جون میں انگلینڈ میں ہونے والے 'چیمپئنز ٹرافی' ٹورنامنٹ کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
جمعرات کو برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں مصباح نے اس تاثر کی نفی کی کہ دورہ انگلینڈ کے دوران میں پاکستانی ٹیم تین سال قبل سامنے آنے والے 'اسپاٹ فکسنگ' اسکینڈل کے باعث دبائو کا شکار ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ 2010ء میں پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران منظرِ عام پر آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے باعث قومی ٹیم کو بین الاقوامی کرکٹ میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فکسنگ کا الزام ثابت ہونے پر 'انٹرنیشنل کرکٹ کونسل' نے قومی ٹیم کے اس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور بالروں محمد آصف اور محمد عامر پر بالترتیب 10، سات اور پانچ سال کی پابندی عائد کردی تھی جب کہ تینوں کھلاڑیوں کو لندن میں قید کی سز ا بھی بھگتنا پڑی تھی۔
'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم ذہنی طور پر انگلینڈ میں کھیلنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ 'اسپاٹ فکسنگ' اسکینڈل کی یاد کھلاڑیوں کی کارکردگی پر اثر انداز ہوگی۔
خیال رہے کہ پاکستانی ٹیم اسکینڈل کے بعد پہلی بار انگلینڈ جارہی ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ اسکینڈل کو سامنے آئے تین برس گزر چکے ہیں جس کے بعد قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے دنیا میں پاکستان کرکٹ کی مثبت تصویر کو اجاگر کرنے کے لیے شعوری کوششیں کی ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
مصباح نے بتایا کہ اسکینڈل کے بعد سے کھلاڑیوں کو انسدادِ بدعنوانی سے متعلق وقفے وقفے سے بریفنگ دی جاتی رہی ہے جب کہ 'پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)' انتظامیہ نے قومی ٹیم کے ہمراہ ایک نگراں افسر کو بھی انگلینڈ بھیجنے کا عندیہ دیا ہے جو اسکواڈ کی نقل و حرکت پر نظر رکھے گا۔
مصباح کا کہنا تھا کہ پاکستا ن نے کبھی بھی 'چیمپئنز ٹرافی' اپنے نام نہیں کی اور بورڈ کے تعاون اور کھلاڑیوں کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے وہ سمجھتے ہیں کہ قومی ٹیم اپنی کارکردگی سے بہت سے لوگوں کو حیران کردے گی۔
پاکستان 6 جون سے شروع ہونے والی 'چیمپئنزٹرافی' کے گروپ - بی میں شامل ہے جس میں اس کا مقابلہ جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور بھارت سے ہوگا۔
ٹورنامنٹ کا گروپ – اے آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور سری لنکا پر مشتمل ہے۔
جمعرات کو برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں مصباح نے اس تاثر کی نفی کی کہ دورہ انگلینڈ کے دوران میں پاکستانی ٹیم تین سال قبل سامنے آنے والے 'اسپاٹ فکسنگ' اسکینڈل کے باعث دبائو کا شکار ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ 2010ء میں پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران منظرِ عام پر آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے باعث قومی ٹیم کو بین الاقوامی کرکٹ میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فکسنگ کا الزام ثابت ہونے پر 'انٹرنیشنل کرکٹ کونسل' نے قومی ٹیم کے اس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور بالروں محمد آصف اور محمد عامر پر بالترتیب 10، سات اور پانچ سال کی پابندی عائد کردی تھی جب کہ تینوں کھلاڑیوں کو لندن میں قید کی سز ا بھی بھگتنا پڑی تھی۔
'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم ذہنی طور پر انگلینڈ میں کھیلنے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ 'اسپاٹ فکسنگ' اسکینڈل کی یاد کھلاڑیوں کی کارکردگی پر اثر انداز ہوگی۔
خیال رہے کہ پاکستانی ٹیم اسکینڈل کے بعد پہلی بار انگلینڈ جارہی ہے۔
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ اسکینڈل کو سامنے آئے تین برس گزر چکے ہیں جس کے بعد قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے دنیا میں پاکستان کرکٹ کی مثبت تصویر کو اجاگر کرنے کے لیے شعوری کوششیں کی ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
مصباح نے بتایا کہ اسکینڈل کے بعد سے کھلاڑیوں کو انسدادِ بدعنوانی سے متعلق وقفے وقفے سے بریفنگ دی جاتی رہی ہے جب کہ 'پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)' انتظامیہ نے قومی ٹیم کے ہمراہ ایک نگراں افسر کو بھی انگلینڈ بھیجنے کا عندیہ دیا ہے جو اسکواڈ کی نقل و حرکت پر نظر رکھے گا۔
مصباح کا کہنا تھا کہ پاکستا ن نے کبھی بھی 'چیمپئنز ٹرافی' اپنے نام نہیں کی اور بورڈ کے تعاون اور کھلاڑیوں کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے وہ سمجھتے ہیں کہ قومی ٹیم اپنی کارکردگی سے بہت سے لوگوں کو حیران کردے گی۔
پاکستان 6 جون سے شروع ہونے والی 'چیمپئنزٹرافی' کے گروپ - بی میں شامل ہے جس میں اس کا مقابلہ جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز اور بھارت سے ہوگا۔
ٹورنامنٹ کا گروپ – اے آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور سری لنکا پر مشتمل ہے۔