امریکہ کے شہر منیاپولس کی انتظامیہ نے تاریخ میں پہلی بار ایک مقامی مسجد کو عمارت کے باہر نصب لاؤڈ اسپیکرز پر اذان دینے کی اجازت دے دی ہے۔
شہری انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اجازت نامے کے مطابق منیاپولس کے علاقے سیڈر-ریور سائیڈ میں واقع دارالحجرہ مسجد سے رمضان کے پورے مہینے پانچ وقت کی اذان لاؤڈ اسپیکرز پر دی جائے گی۔
منیاپولیس کی شہری انتظامیہ نے منگل کو مسجد کو اذان لاؤڈ اسپیکرز پر نشر کرنے کا اجازت نامہ بھی جاری کردیا ہے جو جمعرات کو رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی موثر ہوجائے گا۔
منیاپولس کے میئر جیکب فرے نے کہا ہے کہ اجازت نامے کے تحت دارالحجرہ مسجد سے پورا رمضان دن میں پانچ وقت مسجد کے باہر نصب چار لاؤڈ اسپیکرز پر اذان دی جاسکے گی۔
میئر فرے کے بقول ایسے وقت میں جب سماجی فاصلے کی ہدایات کے پیشِ نظر عبادت کی ادائیگی کے دوران بھی ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھنا ضروری ہے، شہری انتظامیہ اور کمیونٹی رہنماؤں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے اقدامات کریں جن سے لوگوں میں یگانگت اور اتحاد کا احساس بڑھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
منیاپولس امریکہ کی شمالی ریاست منی سوٹا کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں ان دنوں کرونا وائرس کے باعث شہریوں کے گھروں سے بلا ضرورت نکلنے پر پابندی ہے۔ پابندی کے باعث شہر کی مساجد بھی بند ہیں اور مسلمان گھروں میں نماز ادا کر رہے ہیں۔
منیاپولس کی انتظامیہ نے دارالحجرہ مسجد کو اذان نشر کرنے کی اجازت علاقے کی مسلمان آبادی اور امریکی مسلمانوں کی ایک تنظیم 'کیئر' (کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز) کی درخواست پر دی ہے۔
اجازت نامے کے تحت رمضان میں بھی مسجد سے صرف اذان ہی نشر ہوگی اور مسلمان نمازیں بدستور گھروں پر ہی ادا کریں گے۔
شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ مسلمان کمیونٹی نے ماہِ رمضان کے دوران اذان کی آواز سننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور انہیں امید ہے کہ اس اقدام سے مسلمانوں کو اس مشکل وقت میں مسرت اور امید کا پیغام ملے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے میئر فرے کا کہنا تھا کہ انہیں یہ بھی امید ہے کہ پانچ وقت لاؤڈ اسپیکرز پر اذان نشر ہونے سے یہ پیغام جائے گا کہ منیاپولس کا شہر اپنے مسلمان آبادی کا خیال رکھتا ہے۔
میئر کے بقول منیاپولس کی حکومت اور لوگ مسلمانوں سے محبت کرتے اور انہیں اپنے شہر کا حصہ سمجھتے ہیں اور شہری انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس مشکل وقت کے دوران مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ آرام پہنچانے اور یک جان ہونے کا احساس دلایا جائے۔
دارالحجرہ مسجد کے امام شیخ عبدالرحمٰن شریف نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے شہری انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کے بقول اس فیصلے کی بدولت مقامی مسلمانوں میں ایک ایسے وقت میں اپنی مسجد سے جڑے رہنے کا احساس اجاگر ہوگا جب وہ نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد آنے سے قاصر ہیں۔
امام شریف کے بقول انہیں فخر ہے کہ ان کی مسجد امریکہ کی پہلی مسجد ہوگی جہاں سے لاؤڈ اسپیکر پر اذان نشر کی جائے گی اور انہیں امید ہے کہ دیگر شہروں کی حکومتیں بھی اس روایت کو آگے بڑھائیں گی۔
منیاپولس کے علاقے سیڈر-ریور سائیڈ میں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں جن میں سے بیشتر دارالحجرہ مسجد کے ارد گرد ہی رہتے ہیں۔ اس علاقے میں آباد مسلمانوں کی اکثریت مشرقی افریقہ خصوصاً صومالی نژاد تارکینِ وطن پر مشتمل ہے۔
مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ لاؤڈ اسپیکرز پر اذان دینے سے علاقے کی غیر مسلم آبادی پریشان نہیں ہوگی بلکہ اذان کی آواز سن کر ان کے مسلمانوں کے متعلق خدشات اور تحفظات کا ازالہ ہوسکے گا۔
امام شریف کے مطابق مسجد کے نزدیک واقع گرجا گھروں کی انتظامیہ نے بھی لاؤڈ اسپیکرز پر اذان دینے کے اقدام کی حمایت کی ہے۔