یورپی تنظیم برائے جوہری تحقیق ‘سرن’کی تجربہ گاہ میں ہیڈ رون کو لائیڈر نے کامیاب تجربہ کیاہےجس کے ذریعے ‘بگ بینگ’ کے لحمات پیدا کئے گئے۔ منی بگ بینگ کے تجربے کے دوران پروٹون کے بجائے سیسے کے ایٹمزکوآپس میں ٹکرایا گیا جس سے سورج کے مرکز سے دس لاکھ گنا زیادہ درجہ حرارت پیدا ہوئی۔
فرائس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحدوں پر زیر زمین واقع تجربہ گاہ سرن میں یہ منفرد تجربہ سات نومبر کو کیا گیا۔ اس تجربے کے دوران انجینئرز نے ذرات کی ایک شعاع کو ستائیس کلو میٹر طویل زیر زمین سرنگ نما مشین سے گزارا۔ پانچ ارب پاوٴنڈ کی لاگت سے تیار ہونے والی اس مشین میں ذرارت کو دہشت ناک طاقت سے آپس میں ٹکرانے سے کائنات کی تخلیق کے معمہ کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
تجربے کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کا آئندہ چار ہفتوں تک مطالعہ کیا جائے گا۔ اس طریقہ کار سے سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ معلوم کرسکیں گے کہ کس طرح تیرہ ارب ستر کروڑ سال پہلے بگ بینگ کے ایک سیکنڈ کے دس لاکھ ویں حصے میں کائنات نے پلازمہ بنایا تھا۔
برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر اور تجربہ گاہ میں ریسرچر کے طور پر کام کرنے والے ڈیولاایوائز کا کہنا ہے کہ ذرات کو آپس میں ٹکرانے کے تجربے سے بلند ترین درجہ حرارت اور کثافت یا ٹھوس پن کی مقداریں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کامیابی نے پرجوش کردیا ہے۔
فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحدوں پر زیر زمین واقع تجربہ گاہ سرن میں یہ منفرد تجربہ سات نومبر کو کیا گیا