تحقیق کے مطابق ذیابیطس کی ٹائپ 2 کے شکار مریض اگر ڈپریشن کا شکار بھی ہو جائیں تو یہ ان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
واشنگٹن —
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر ڈپریشن بطور ِ خاص ذیابیطس کے مریضوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس کی ٹائپ 2 کے شکار مریض اگر ڈپریشن کا شکار بھی ہو جائیں تو یہ ان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کینیڈا میں کی جانے والی اس تحقیق میں ایک ہزار سے زائد مریضوں کا پانچ سال تک مشاہدہ کیا گیا۔ تحقیق دانوں کے مطابق ذیابیطس کے جو مریض پانچ برسوں میں یکے بعد دیگرے کئی مرتبہ ڈپریشن کی کیفیت سے گزرے ان میں معذوری کے امکانات ان دیگر مریضوں کی نسبت زیادہ تھے جنہیں کبھی ڈپریشن نہیں ہوا تھا۔
ذیابیطس کے مرض میں دل کی بیماریوں کے امکانات بڑھنے کے ساتھ ساتھ عصبیات کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے جبکہ گردوں کے فیل ہونے یا پھر نابینا ہوجانے کا احتمال بھی ہوتا ہے۔
امریکہ میں 28.5 ملین افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور امریکہ کے قومی ادارہ برائے تدارک ِ امراض کے مطابق اگلے 20 برسوں میں اس تعداد میں بے پناہ اضافہ متوقع ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کے مرض کو زیادہ تر موٹاپے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے مگر بڑی عمر کے افراد میں بھی ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ امریکہ میں 65 برس کی عمر سے زائد کے 27٪ افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔
ماضی میں کی گئی تحقیقوں سے معلوم ہوا تھا کہ ٹائپ2 ذیابیطس میں مبتلا افراد کا پانچواں حصہ شدید ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ ان میں پائے جانے والا ڈپریشن عام لوگوں کی نسبت دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے، جسے ’ڈائباٹیز کئیر‘ میں شائع کیا گیا، تحقیق دانوں نے 18 سے 80 برس کے 1064 افراد کا پانچ سال تک ڈیٹا اکٹھا کیا اور ذیابیطس اور ڈپریشن کے درمیان ربط کا مشاہدہ کیا۔
جو لوگ ڈپریشن کا شکار تھے ان میں بھوک میں کمی یا زیادتی، تھکن اور خودکشی کرنے کے خیالات نمایاں تھے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ ڈپریشن کے ساتھ ساتھ دیگر کئی مسائل بھی جنم لیتے ہیں جیسا کہ معذوری اور روزمرہ زندگی گزارنے میں مشکلات کا سامنا۔ اگر مریض ڈپریشن کا شکار ہے تو اس کا اثر لامحالہ اس کی روزمرہ زندگی پر پڑتا ہے اور آپ کی کارکردگی ان لوگوں کی نسبت کم ہوتی ہے جو ڈپریشن کا شکار نہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ذیابیطس اور ڈپریشن کا علاج الگ الگ نہیں کرنا چاہیئے۔ ماہرین کے نزدیک ذیابیطس کا مریض اس وقت ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے جب وہ ذیابیطس کے مرض کے علاج کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔ گویا ڈپریشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ذیابیطس کے مرض کو سنجیدگی سے لیا جائے اور روزمرہ زندگی میں اس کی ادویات اور پرہیز کو معمول بنایا جائے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس کی ٹائپ 2 کے شکار مریض اگر ڈپریشن کا شکار بھی ہو جائیں تو یہ ان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کینیڈا میں کی جانے والی اس تحقیق میں ایک ہزار سے زائد مریضوں کا پانچ سال تک مشاہدہ کیا گیا۔ تحقیق دانوں کے مطابق ذیابیطس کے جو مریض پانچ برسوں میں یکے بعد دیگرے کئی مرتبہ ڈپریشن کی کیفیت سے گزرے ان میں معذوری کے امکانات ان دیگر مریضوں کی نسبت زیادہ تھے جنہیں کبھی ڈپریشن نہیں ہوا تھا۔
ذیابیطس کے مرض میں دل کی بیماریوں کے امکانات بڑھنے کے ساتھ ساتھ عصبیات کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے جبکہ گردوں کے فیل ہونے یا پھر نابینا ہوجانے کا احتمال بھی ہوتا ہے۔
امریکہ میں 28.5 ملین افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور امریکہ کے قومی ادارہ برائے تدارک ِ امراض کے مطابق اگلے 20 برسوں میں اس تعداد میں بے پناہ اضافہ متوقع ہے۔
ٹائپ 2 ذیابیطس کے مرض کو زیادہ تر موٹاپے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے مگر بڑی عمر کے افراد میں بھی ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ امریکہ میں 65 برس کی عمر سے زائد کے 27٪ افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔
ماضی میں کی گئی تحقیقوں سے معلوم ہوا تھا کہ ٹائپ2 ذیابیطس میں مبتلا افراد کا پانچواں حصہ شدید ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ ان میں پائے جانے والا ڈپریشن عام لوگوں کی نسبت دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے، جسے ’ڈائباٹیز کئیر‘ میں شائع کیا گیا، تحقیق دانوں نے 18 سے 80 برس کے 1064 افراد کا پانچ سال تک ڈیٹا اکٹھا کیا اور ذیابیطس اور ڈپریشن کے درمیان ربط کا مشاہدہ کیا۔
جو لوگ ڈپریشن کا شکار تھے ان میں بھوک میں کمی یا زیادتی، تھکن اور خودکشی کرنے کے خیالات نمایاں تھے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ ڈپریشن کے ساتھ ساتھ دیگر کئی مسائل بھی جنم لیتے ہیں جیسا کہ معذوری اور روزمرہ زندگی گزارنے میں مشکلات کا سامنا۔ اگر مریض ڈپریشن کا شکار ہے تو اس کا اثر لامحالہ اس کی روزمرہ زندگی پر پڑتا ہے اور آپ کی کارکردگی ان لوگوں کی نسبت کم ہوتی ہے جو ڈپریشن کا شکار نہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ذیابیطس اور ڈپریشن کا علاج الگ الگ نہیں کرنا چاہیئے۔ ماہرین کے نزدیک ذیابیطس کا مریض اس وقت ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے جب وہ ذیابیطس کے مرض کے علاج کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔ گویا ڈپریشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ذیابیطس کے مرض کو سنجیدگی سے لیا جائے اور روزمرہ زندگی میں اس کی ادویات اور پرہیز کو معمول بنایا جائے۔