امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپو نے افغان قیادت کی طرف سے طالبان سے بات چیت کے لیے جامع مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزیرخارجہ کا یہ بیان افغان حکومت کی طرف سے طالبان کے ساتھ ہونے والے بین الافغان مذاکرات کے لیے حال ہی میں 21 رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔
مائیک پومپو نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ بین الافغان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ٹیم تشکیل دینے پر افغان قیادت کے شکر گزار ہیں۔ ٹیم میں تمام فریقین شامل ہیں۔
پومپیو نے افغان صدر کا نام لیے بغیر کہا کہ قیدیوں کی رہائی اور امن و مصالحت کے لیے حالات ساز گار بنانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔
(1/2) Thankful to my Afghan counterparts for preparing an inclusive negotiating team to make intra-Afghan negotiations successful. I also applaud your commitment to begin releasing prisoners and your commendable effort to set conditions for peace and reconciliation. pic.twitter.com/W6moa0WyZo
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) March 28, 2020
پومپیو نے افغان رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں جامع حکومت تشکیل دینے لیے بھی اسی طرح کی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اٹھائے جانے والے تمام اقدامات افغان شہریوں کا مستقبل روشن بنانے میں مدد گارثابت ہوں گے۔
مائیک پومپیو نے اگرچہ اپنی ٹوئٹ میں افغان صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ کا نام نہیں لیا لیکن ٹوئٹ میں انہوں نے اپنے حالیہ دورہ کابل کے دوران اشرف غنی اور عبدللہ عبداللہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی تصاویر شیئر کی ہیں۔
(2/2) I urge you to show the same commitment to the effort to form an inclusive government. This step plus decisions already taken can help all Afghans realize a brighter future. pic.twitter.com/NvGLWZUKVs
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) March 28, 2020
افغان حکومت نے حال ہی میں طالبان سے مذاکرات کے لیے 21 رکنی ٹیم کا اعلان کیا تھا جس کی قیادت افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم استنکزئی کریں گے۔
دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیع اللہ محاہد نے کہا ہے کہ طالبان افغان حکومت کی طرف سے اعلان کردہ مذاکراتی ٹیم سے بات چیت نہیں کریں گے۔
ان کے بقول یہ اقدام امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی خلاف وزری ہے۔ اس ٹیم کے انتخاب میں تمام افغان دھڑوں کو شامل نہیں کیا گیا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ ماہ کے آخر میں قطر میں طے پانے والے معاہدے کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کی تبادلہ دو دن بعد شروع ہونا ہے۔
جس کے بعد اب بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز ہونا تھا لیکن اس معاملے پر فریقین کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یہ عمل نہیں ہوسکا ہے۔
حالیہ عرصے میں افغان حکومت اور طالبان نے ایک ویڈیو کانفرنس مں قیدیوں کی رہائی کا عمل 31 مارچ سے شروع کرنے پراتفاق کیا تھا۔
اس سے قبل افغان حکومت اور طالبان کی ٹیم کے درمیان اٖفغانستان میں ایک براہ راست ملاقات بھی ہونی ہے لیکن ابھی تک اس بارے میں فریقین کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے کہ یہ ملاقات کب ہو گی۔