امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کی جلد وطن واپسی کا خواہش مند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کبھی بھی افغانستان میں اپنی فوج کو مستقل طور پر رکھنے کا خواہاں نہیں رہا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو امریکی ریاست انڈیانا میں سابق امریکی فوجیوں کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح ہدایات ہیں کہ جلد از جلد افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کو ممکن بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ ہم اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سر زمین سے امریکہ پر دوبارہ کوئی حملہ نہ ہو سکے۔‘‘
مائیک پومپیو نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم اپنے یہ دونوں مقاصد حاصل کر لیں گے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے ہم افغان جنگ کے تمام فریقین سے ایک واضح نکتہ نظر کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور فریقین نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ اب آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ امن و مصالحت کی ان کوششوں کا کیا انجام ہو گا۔ لیکن، صدر ٹرمپ پرعزم ہیں کہ ان کوششوں کا نتیجہ اچھا ہو۔
امریکی وزیرِِ خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 18 سال میں امریکہ کے سفارتی، عسکری اور اقتصادی تعاون نے افغان معاشرے کو تبدیل کر دیا ہے اور شدت پسند گروپ القاعدہ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
ان کے بقول، القاعدہ کو شکست دینا امریکہ کا مشن تھا اور امریکہ یہ مشن جاری رکھے گا۔
واضح رہے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کی زیرِ قیادت امریکی مذاکراتی ٹیم اور طالبان نمائندوں کے درمیان بات چیت کا نواں دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ بات چیت کے اس دور کے بعد فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا جائے گا۔