عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کے بعد امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خطے میں امریکہ کے حلیف ممالک سے رابطے کیے ہیں۔ مائیک پومپیو نے یوکرین سمیت مختلف ممالک کے دورے بھی ملتوی کر دیے ہیں۔
مائیک پومپیو نے اسرائیل اور عراق کے وزرائے اعظم اور قطر کے ڈپٹی وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔ جس میں خطے کی تازہ ترین صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مائیک پومپیو نے اپنی مرحلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ عراق میں امریکی سیکیورٹی اہلکاروں اور تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
مائیک پومپیو نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ عراق میں امریکی تنصیبات کا تحفظ کیا جائے گا۔
پومپیو نے کہا کہ عراقی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ایران نواز ملیشیا کو امریکی سفارت خانے سے دور رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم ایران اور اس کے سہولت کاروں کا محاسبہ کرنے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھیں گے۔"
Spoke today with Iraqi Prime Minister al-Mahdi, who agreed that #Iraq would continue to uphold its responsibility to keep U.S. personnel secure and would move the Iran-backed attackers away from @USEmbBaghdad. We’ll continue cooperation to hold #Iran and its proxies responsible.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) January 1, 2020
امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیا مین نتین یاہو سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ پومپیو نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ نیتن یاہو نے ایران کے مذموم عزائم کے خلاف اپنے پختہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
مائیک پومپیو نے بتایا کہ انہوں نے قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی سے بھی فون پر بات کی ہے۔ ان کے بقول قطر نے 31 دسمبر کو امریکی سفارت خانے پر ہونے والے حملے کی مذمت اور امریکہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
Spoke today with @IsraeliPM @netanyahu, who reaffirmed Israel’s unwavering commitment to counter #Iran and condemned the attack on our @USEmbBaghdad.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) January 1, 2020
خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں منگل کو ہزاروں مظاہرین گرین زون میں سیکیورٹی رکاوٹیں توڑتے ہوئے امریکی سفارت خانے پہنچے اور وہاں جلاؤ گھیراؤ کیا۔
مظاہرین ایران نواز ملیشیا کے خلاف امریکی فورسز کی حالیہ کارروائی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے امریکی پرچم نذر آتش کیے اور امریکہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
Spoke today with the Deputy PM and Foreign Minister of #Qatar, Mohammed Al Thani, and thanked him for Qatar’s solidarity in the face of Iran’s malign regional influence, including the December 31 attack on the @USEmbBaghdad.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) January 2, 2020
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر امریکی تنصیبات کا نقصان یا کوئی جانی نقصان ہوا تو ایران کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
پومپیو کے یوکرین اور دیگر ممالک کے دورے ملتوی
مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال کے پیش نظر امریکی وزیر خارجہ نے یوکرین سمیت مختلف ممالک کے دورے بھی ملتوی کر دیے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلامیے کے مطابق مائیک پومپیو نے یہ دورے عراق کی صورتِ حال کے پیش نظر ملتوی کیے ہیں۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹیگس نے مزید بتایا کہ بغداد کے امریکی سفارت خانے نے مظاہروں کے پیش نظر قونصلر آپریشن معطل کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے اتوار کو ایران نواز جنگجو تنظیم کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ جس میں تنظیم کے اہم کمانڈروں سمیت کم از کم 25 جنگجو ہلاک اور 51 زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل، عراق کی حکومت نے پیر کو امریکہ کی اس کارروائی پر اپنے ردِ عمل میں کہا تھا کہ اس طرح کی کارروائیاں ملکی خودمختاری کے خلاف ہیں۔ اس معاملے پر امریکی سفارت کار کو طلب کیا جائے گا۔
عراق کی قائم مقام حکومت نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ امریکی فورسز اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کارروائیاں کر رہی ہیں، اُنہیں عراق کے عوام سے کوئی غرض نہیں۔
عراق کے درجنوں ارکان اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ اس معاہدے پر نظرثانی کی جائے جس کے تحت امریکی فوج کے 5200 اہلکار ملک میں تعینات ہیں۔