لیبیا اور مالٹا کے ساحلوں کے قریب عارضی کشتیوں میں بحیرۂ روم پار کرنے کی کوشش کرنے والے 700 لوگوں کو بحری جہازوں کی مدد سے بچالیا گیا ہے۔
مہاجرین کی امداد کرنے والی تنظیم ایس او ایس میڈیٹیرینئن نے کہا ہے کہ اس کے جہاز 'دی اوشن وائکنگ' نے ہفتے سے بین الاقوامی پانیوں میں چھ ریسکیو مشن کیے جن میں سیکڑوں افراد کو بچا لیا گیا۔
اپنے آخری مشن میں تنظیم کے مطابق ریسکیو بحری جہاز کے ذریعے مالٹا کے ساحل کے قریب سے 106 افراد کو بچایا گیا۔ گروپ کو جرمنی کے ایک امدادی گروپ 'سی واچ' نے کشتی میں سوار لوگوں کی مشکل صورت حال سے متعلق مطلع کیا تھا۔
ایس او ایس نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بچائے گئے افراد میں تین ماہ کا کمسن بچہ بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں اقوامِ متحدہ نے علاقے کے مختلف ملکوں سے اپیل کی تھی کہ مسافروں کے تحفظ کی ذمہ داری میں حصہ لیں اور سمندر پار کرنے والے مہاجرین کی حفاظت صرف بحیرہ روم کے ممالک پر ہی نہ چھوڑی جائے۔
The SAR team on #OceanViking just rescued 106 people from an overcrowded wooden boat in distress in the Maltese SRR.The distress case was first spotted by #SeaWatch3.The youngest survivor rescued in this operation is just 3 months old. We now have 555 survivors on board. pic.twitter.com/AzPH8n9CTN
— SOS MEDITERRANEE (@SOSMedIntl) August 1, 2021
ہفتے اور اتوار کی شب اوشن وائکنگ نے جرمن بحری جہازوں سی واچ اور ریسکیو شپ کے ساتھ مل کر مشکل میں گھرے چارسو افراد کو وسطی بحیرہ عرب میں بچایا۔
ایک ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان لوگوں کو ایک پر خطر آپریشن کے بعد ایک سمندری جہاز سے بچایا گیا۔
اوشن وائکنگ بحری جہاز میں اس وقت 555 مسافر ہیں جن میں دو حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ ابھی تنظیم نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ان مسافروں کو کس بندرگاہ پر اتارا جائے گا۔
خیال رہے کہ ہزاروں افراد بحیرہ روم پار کرنے کے خطرناک سفر کا آغاز لیبیا سے کرتے ہیں۔ زیادہ تر مہاجرین تین سو کلومیٹرز کا دشوار ترین سمندری سفر طے کرنے کے بعد اٹلی کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔