مائیکرو سافٹ نے کہا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والے اسٹارٹ اپ ’اوپن اے آئی‘ کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے چلنے والے چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ تک رسائی بڑھا رہا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ایک پروگرام ہے جس کی مدد سے کسی بھی معاملے پر مفصل جواب حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
نومبر 2022 میں لانچ ہونے کے بعد جیٹ جی پی ٹی انتہائی کم عرصے میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق مائیکرو سافٹ کو امید ہے کہ اوپن اے آئی کی ٹیکنالوجی انٹرنیٹ کے استعمال کے نئے طریقے کے فروغ میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ بھی مصنوعی ذہانت سے چلنے والے اپنے پروگرام 'آزر' تک اپنے کلاؤڈ کمپیوٹنگ کسٹمرز کو رسائی دے چکا ہے۔
اوپن اے آئی کے تخلیق کردہ چیٹ جی پی ٹی تک سب کی رسائی ممکن ہے اور اس وقت اس کے استعمال کو تجرباتی مرحلہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
’رائٹرز‘ کے مطابق مائیکرو سافٹ نے 2019 میں اسٹارٹ اپ اوپن اے آئی میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر غور شروع کیا تھا۔
رواں ماہ یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ مائیکرو سافٹ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی)میں ممکنہ طور پر 10 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔تاہم مائیکرو سافٹ نے فوری طور پر ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
نومبر 2022 میں اوپن اے آئی کے ٹیکسٹ بیسڈ چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے سامنے آنے کے بعد سے صارفین اس میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ اس کے ذریعے کوئی بھی نظم لکھی جا سکتی ہے، کوئی مضمون ترتیب دیا جا سکتا ہے، کسی بھی قسم کی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ حتیٰ کہ اس سے کمپیوٹر کوڈنگ کرنا بھی ممکن ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کو بنانے کے لیے جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے نئے مواد کی تخلیق کو ممکن بنایا جاتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے ادارے جیسے مائیکرو سافٹ چاہتے ہیں کہ صارفین اس ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مائیکروسافٹ کے بلاگز میں بھی یہ تذکرہ موجود ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ میں بھی جلد نظر آئے گا۔
مائیکروسافٹ کے مطابق وہ صارفین کی درخواستوں کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے تاکہ وہ اس مصنوعی ذہانت کے منفی استعمال کے تدارک کو بھی ممکن بنائے۔