مائیکل جیکسن کی موت کا مقدمہ، عدالتی پیش رفت سے فیصلے تک

U.S. President Barack Obama delivers his inaugural address during the presidential inauguration on the West Front of the U.S. Capitol in Washington January 21, 2013

مائیکل جیکسن کی موت کا معمہ آخرکار حل ہوگیا ہے اورگزشتہ روزلاس اینجلس کی عدالت نے ان کے معالج ڈاکٹر کانریڈ مرے کو قصور وار ٹھہرا دیا ہے۔اب صرف مجرم کی سزا کا تعین ہونا باقی ہے جو 29 نومبر کو سنائی جائے گی۔اس جرم کے عوض کانریڈ مرے کو چار سال کی قید ہوسکتی ہے جبکہ ان کا لائسنس بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹرمرے کے خلاف مقدمہ چھ ہفتوں تک چلا۔ مقدمے میں 49لوگوں کے بیانات قلمبندہوئے جبکہ 300سے زائد ثبوت عدالت کے روبرو پیش کئے گئے۔


2سال 4ماہ اور11 دنوں کی دلچسپ روداد
25جون سنہ 2009ء کو مائیکل جیکسن کی موت سے 7نومبر 2011ء تک کی درمیانی مدت میں اس کیس میں بہت سے حوالوں کے سبب اتارچڑھاوٴ آئے۔ سنسنی خیزی، تجسس ، وکلا کی گرما گرم بحث، جیوری کے ریمارکس ، گواہوں کے بیانات، ثبوتوں کی موجودگی اور مجرم کی جانب سے صفائی پیش کئے جانے تک اس کیس میں بہت سے موڑ آئے جو کسی دلچسپ رودادسے کم ثابت نہیں ہوئے۔
قارئین کی دلچسپی کی غرض سے یہ روداد،زیرنظرہے ۔روداد ،برطانوی خبررساں ادارے’ رائٹرز‘ کی جانب سے وقتاً فوقتاًجاری کردہ مختلف رپورٹس پر مشتمل ہے:

ایک منظر سے دوسرے منظر تک
پہلا منظر: تاریخ : 25جون 2009ء ، وقت : دوپہر ، دن : جمعرات۔
کنگ آف پوپ سے متعلق ابتدائی خبر آئی کہ ان کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی ہے اور انہیں سانس لینے میں بھی دقت ہورہی ہے لہذا فوری طور پر انہیں کیلی فورنیا کے ایک اسپتال میں منتقل کیا گیاجہاں ڈاکٹرز نے تصدیق کی کہ انہیں ہارٹ اٹیک ہوا ہے ۔ابتدائی طبی علاج کے دوران ہی وہ کوما میں چلے گئے ہیں اورہرممکن کوشش کے باوجودمائیکل جیکسن جانبرنہ ہوسکے اور یوں دنیا کنگ آف پوپ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محروم ہوگئی۔

دوسرا منظر : بتاریخ 7نومبر 2011ء دن : پیر ۔
مائیکل جیکسن کے ڈاکٹر کوناردڑ مرے کو لاس اینجلس کی عدالت نے مائیکل جیکسن کے غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دے دیا۔ڈاکٹر کونارڈمرے عدالت میں ہی موجود تھے جبکہ عدالت سے باہر مائیکل جیکسن کے درجنوں چاہنے والے فیصلے کے منتظر تھے۔ جیسے ہی عدالت نے ڈاکٹر مرے کو مجرم قرار دیاپولیس نے انہیں حراست میں لے لیا اور کمرہ عدالت میں ہی انہیں ہتھکڑیاں پہنادیں گئیں۔ اب ان کی ضمانت نہیں ہوسکے گی جبکہ ان کے ریاست کیلی فورنیا سے باہر جانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پس منظر
ڈاکٹر کونارڈ مرے 58 سال کے ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر امراض قلب بھی ہیں۔ انہوں نے تین سال تک مائیکل کے معالج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انہوں نے مائیکل کی موت سے قبل انہیں میوزیکل شوز کے لیے فٹ قرار دیا تھا لیکن 25 جون 2009 کو ان کی موت ہوگئی۔موت کے تیسرے دن ڈاکٹر مرے اور ان کے وکلاء نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کے دوران جو بات چیت کی، وہی اس مقدمے کے اہم ترین’ شواہد‘ میں شامل ہو گئی۔

فیصلے میں دو سال چار ماہ اور گیارہ دن صرف ہوئے
مائیکل جیکسن کیس کا فیصلہ مائیکل کی موت سے2سال 4ماہ اور 11 دن بعد پیر 7نومبر 2011ء کو سنایا گیا۔فیصلہ کرنے والی جیوری 12ارکان پر مشتمل تھی ۔ ان میں 7مرد اورپانچ خواتین ہیں۔آخری سماعت جمعہ 4نومبر کو ہوئی تھی جس کے بعد جیور ی نے 2روز تک مقدمے کے تمام پہلووٴں پر آپس میں صلح مشورہ کیا اوربغور جائزے کے بعد فیصلہ سنایا گیا ۔

ڈاکٹر مرے کاموقف
فیصلے کے مطابق مائیکل جیکسن کی موت ایک انتہائی موثر خواب آوردوا ”پروپوفول“کی زیادہ خوارک استعمال کرنے سے ہوئی۔ یہ دوا مائیکل جیکسن کو ان کے معالج ڈاکٹر کونارڈ مرے نے ہی تجویز کی تھی۔ لیکن کونارڈ مرے کے وکلا کاموقف ہے کہ مائیکل جیکسن نے جس وقت دوا کی زیادہ مقدار لی اس وقت ڈاکٹر مرے ان کے قریب نہیں تھے اور دوسرے یہ کہ مائیکل جیکسن نے یہ مقدار تجویز سے زیادہ از خود اپنی مرضی سے استعمال کی۔ اس میں ڈاکٹر مرے کا کوئی قصور نہیں۔
اس سلسلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر کونارڈ کو جب اس چیز کا علم تھا کہ پروپوفول ایک طرح کی بے ہوشی کی دوا ہے تو انہیں اپنے فرض سے لاپرواہ نہیں ہوجانا چاہئے تھا بلکہ انہیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے تھا کہ اگر دوا کی خوراک ذرا سی بھی زیادہ ہوئی تو اس کا مریض کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا۔ مقدمے کے دوران اس پہلو پر بھی بحث ہوتی رہی کہ 'پروپوفول' صرف ڈاکٹروں کی کڑی نگرانی ہی میں استعمال کی جانی چاہیے اور اسے کم یا بے خوابی کی دوا کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

کب ، کیا ، کیوں اور کیسے !!!
مائیکل جیکسن کی موت کا مقدمہ کب شروع ہوا اور اس دوران کن کن تاریخوں پر کیا پیش رفت ہوئی اس کی تفصیل کچھ یوں ہے:
۔۔17 جولائی 2009ء کو لاس اینجلس کے ضلعی اٹارنی دفتر کی جانب سے مائیکل جیکسن کے علاج کو’ قتل‘ قرار دیا۔
۔۔23 جولائی 2009ء کو ڈاکٹر مرے کی جائیداد کی تلاشی کے وارنٹ جاری ہوئے۔
۔۔29 جولائی 2009ء کو لاس اینجلس پولیس نے لاس ویگاس میں واقع ڈاکٹر مرے کے گھر سے پلاسٹک بن اور بعض دیگر شواہد برآمد کیے۔
۔۔20 نومبر2009ء کو تفتیش کاروں نے اس سال مئی میں خریدی ہوئی دوا”پروپوفول“ کی رسیدیں برآمد کرلیں۔
۔۔7 جنوری 2010ء کو عدالت نے موت کو قتل قرار دیا اورموت کا سبب ”پروپوفول“ بتایا گیا ۔ موت کے وقت مائیکل جیکسن کے بدن میں دیگر سکون آور ادویات کی بھی تصدیق کردی گئی۔
۔۔8 فروری 2010ء کوڈاکٹر مرے نے قتل کے الزام سے انکار کیا ۔اسی روز عدالت نے انہیں75ہزار ڈالر کی ضمانت کے عوض رہا کردیا۔
۔۔14جون2010ء کو ایک جج نے کیلیفورنیا میڈیکل بورڈ کی جانب سے ڈاکٹر مرے کے میڈیکل لائسنس کی تجدیدنہ کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
۔۔30 نومبر 2010ء: مائیکل جیکسن کے والد جوزف نے اپنے بیٹے کی موت کو غفلت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر مرے اور اسے پروپوفول فروخت کرنے والی فارمیسی کے خلاف دوبارہ درخواست دائر کی۔
۔۔25 جنوری 2011ء کو ڈاکٹر مرے نے جرم کی صحت سے انکار کیا اور اس مقدمے کی سماعت 28 مارچ مقرر کی گئی۔
۔۔29 اپریل 2011کوڈاکٹر مرے کی قانونی ٹیم کی درخواست پر مقدمے کی سماعت ستمبر تک کے لیے موٴخر کردی گئی۔
۔۔23 ستمبر کو جیوری نے سماعت دوبارہ شروع کی۔
۔۔27 ستمبر کو سماعت کے دوران ڈاکٹر مرے کے سیل فون پر جیکسن کی ریکارڈڈ کال کوسنا گیا۔ ان کا بیان بھی قلمبند ہوا۔ چار روز کی ابتدائی عدالتی کارروائی کے بعد ایک سیکورٹی گارڈ نے عدالت کو بتایا کہ اس نے ڈاکٹر مرے کے کہنے پر اسپتال میں جیکسن کی آمد کے بعد ایک تھیلی میں پروپوفول روم ٹیکنیشنز تک پہنچائی تھی۔
۔۔3 تا 7 اکتوبر: ای آرڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مرے نے انھیں نہیں بتایا کہ وہ جیکسن کو پروپوفول دے رہے ہیں۔ اس دوران جیوری نے جیکسن اور مرے کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو بھی سنی ۔
۔۔10 تا 12اکتوبر: جیوری نے ان طبی ماہرین کے بیانات بھی سنے جنھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹر مرے نے جیکسن کا خاظر خواہ علاج نہیں کیاتھا۔
۔۔21 اکتوبر: عدالت نے کیس کی سماعت سمیٹتے ہوئے پروپوفول کے ماہر ڈاکٹر اسٹیون شیفر کا بیان بھی قلمبند کیاجنھوں نے ڈاکٹر مرے کی جانب سے جیکسن کے علاج میں کی جانے والی 17 غلطیوں کی نشاندہی کی۔
۔۔24 تا 28 اکتوبر: ڈاکٹر مرے کی دفاعی ٹیم نے ڈاکٹر مرے اور ایل اے پی ڈی سراغرسانوں کے درمیان ہونے والی نائن ون ون کال پر بحث کے لیے گواہوں کو طلب کیاتاکہ اس بات کا پتہ چلایا جا سکے کہ جیکسن کے باڈی گارڈ کی جانب سے ڈاکٹر مرے پر شواہد چھپانے کے الزام پر تحقیقات مکمل کی جا سکے۔
۔۔31 اکتوبر تا یکم نومبر: ڈاکٹر مرے کی دفاعی ٹیم نے پروپوفول کے ماہر ڈاکٹر پال وائٹ سے جراح جاری رکھی جنھوں نے بتایا کہ جیکسن نے اس وقت اپنے جسم میں سکون آور دوا کا انجکشن لگایا، جب ڈاکٹر مرے کمرے میں موجود نہیں تھے۔ ڈاکٹر وائٹ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دوران علاج ڈاکٹر مرے کی جانب سے جیکسن کی نگہداشت غیرمعمولی رہی تھی۔
۔۔3 نومبر کو تمام دلائل مکمل کر کے فیصلے پر غور شروع ہوا اور بالآخر ۔۔۔
7نومبر کو عدالت نے ڈاکٹر کونارڈ مرے کو مجرم قرار دے دیا۔