میمو گیٹ اسکینڈل: منصور اعجازنے بیان ریکارڈ کرادیا

میمو گیٹ اسکینڈل: منصور اعجازنے بیان ریکارڈ کرادیا

جمعہ کو منصور اعجاز ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان قلم بند کرانے لندن کے پاکستانی سفارت خانے پہنچے تو ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں، جنہیں اطلاعات کے مطابق کمیشن نے اپنے شوہر کے ہمراہ آنے کی اجازت دی تھی

پاکستانی حکام کی جانب سے امریکہ کی اعلیٰ قیادت کو لکھے گئے مبینہ خط کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن کے روبرو مقدمے کے اہم گواہ منصور اعجاز کا بیان مسلسل تیسرے روز بھی جاری رہا۔

جمعہ کو منصور اعجاز ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان قلم بند کرانے لندن کے پاکستانی سفارت خانے پہنچے تو ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں، جنہیں اطلاعات کے مطابق کمیشن نے اپنے شوہر کے ہمراہ آنے کی اجازت دی تھی۔

منصور اعجاز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں موجود کمیشن کے ارکان کو ویڈیو لنک کے ذریعے بتایا کہ خط کے مبینہ لکھاری اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے زیرِاستعمال بیک وقت دو موبائل فون تھے جن میں سے ایک وہ اپنی سرکاری مصروفیات اور دوسرا نجی رابطوں کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔

منصور اعجاز نے کمیشن کے روبرو دعویٰ کیا کہ حسین حقانی نے مبینہ میمو کے بارے میں دو طرفہ بلیک بیری پیغامات مٹانے کی بھی کوشش کی جو کامیاب نہ ہوسکی۔

انہوں نے بتایا کہ برطانوی اخبار 'فنانشل ٹائمز' میں ان کے مضمون کی اشاعت کے بعد حسین حقانی نے انہیں اپنے ذاتی نمبر سے فون کیا اور میمو کے متعلق معلومات افشا کرنے پہ ناراضی ظاہر کی۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق منصور اعجاز نے اس موقع پر 39 صفحات پر مشتمل اپنے ٹیلی فون بل کے بعض صفحات بھی کمیشن کے ارکان کو دکھائے اور موقف اختیار کیا کہ بل کے بعض حصے ان کی کاروباری سرگرمیوں سے متعلق ہیں لہذا وہ مکمل بل کمیشن کے حوالے نہیں کرسکتے۔

دورانِ کاروائی حسین حقانی کے وکیل زاہد بخاری نے اعتراض کیا کہ بل کی نقول قابلِ اعتماد نہیں کیوں کہ نہ تو ان پر منصور اعجاز کا نام اور نہ ہی ان کا فون نمبر موجود ہے ۔

اس پر کمیشن کے سربراہ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فیض عیسیٰ نے لندن میں موجود کمیشن کے سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ موبائل فون کمپنی سے بل کی تصدیق شدہ نقول حاصل کرکے کمیشن کے اسلام آباد دفتر روانہ کریں۔

اپنے بیان میں منصور اعجاز نے پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی 'آئی ایس آئی' کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل شجاع پاشا کے ساتھ لندن میں ہونے والی ملاقات کی تفصیل بھی بتائی۔

بعض اطلاعات کے مطابق بیان ریکارڈ کراتے ہوئے ایک موقع پر وکیل زاہد بخاری اور منصور اعجاز کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ منصور اعجاز کی شہادت مکمل ہوگئی ہے اور یکم مارچ سے ان سے جرح کا آغاز کیا جائے گا۔