بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور 'نیشنل رجسٹر آف سٹیزن' (این آر سی) کے خلاف احتجاج مسلسل پانچویں روز جاری ہے۔ مظاہروں کے دوران اب تک نو افراد ہلاک اور سیکڑوں گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ جہاں حکومت کی ہدایت پر تین نجی اور دو سرکاری موبائل فون کمپنیوں نے سروسز بند کر دی ہیں۔ دہلی کے بعض علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
جمعے کو ہزاروں افراد نئی دہلی کی جامعہ مسجد میں جمع ہوئے اور متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون کیمروں سے نگرانی بھی کی۔
نئی دہلی کی انتظامیہ نے 12 تھانوں کی حدود میں سخت پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ جس کے بعد دو یا دو سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پولیس کو اُنہیں گرفتار کرنے کا حکم ہے۔
Delhi: Massive protest against new citizenship law in Jama Masjid areaRead @ANI Story | https://t.co/vUz8r9eUeB pic.twitter.com/SZTZFz916J
— ANI Digital (@ani_digital) December 20, 2019
نئی دہلی میں جمعرات کو شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران گولیاں لگنے سے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مظاہروں کے دوران اب تک ہلاک افراد کی تعداد نو ہو گئی ہے۔
دہلی پولیس نے اہلکاروں کی فائرنگ سے تین افراد کی ہلاکت کی تردید کی ہے۔
شہریت قانون کے خلاف احتجاج کا دائرہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حلقہ انتخاب گجرات سمیت دیگر شہروں تک پھیل چکا ہے۔
لکھنؤ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
SEE ALSO: 'بھارتی مسلمان اب پرانے کاغذات تلاش کر رہے ہیں'اتر پردیش پولیس نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں 350 سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔
بھارتی پارلیمان نے حال ہی میں شہریت قانون بل منظور کیا ہے۔ جس کے تحت بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ شہری جو مسلمان نہیں اور عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہیں بھارت میں شہریت دی جا سکتی ہے۔
نئے قانون کی منظوری اور اس پر صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون بھارت میں نافذ العمل ہے۔ اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کا مؤقف ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سیکیولر بھارت کو ہندوؤں کا ملک بنانا چاہتے ہیں۔ تاہم حکومت اس کی تردید کرتے ہوئے اس اقدام کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دے رہی ہے۔